پنجاب میں 10 کھرب روپے کی بے ضابطگیاں۔۔آڈٹ رپورٹ میں انکشاف

1750559466534.png

پنجاب حکومت کے اخراجات میں 1000 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں انکشاف

اسلام آباد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے آڈٹ سال 2024-25 کی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں پنجاب حکومت کے مالی سال 2023-24 کے اخراجاتی کھاتوں میں 1,000 ارب روپے سے زائد کی سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں فراڈ، غلط ادائیگیاں، مالی بدانتظامی، غلط خریداری اور سرکاری فنڈز کے غلط استعمال جیسے معاملات نمایاں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 282 مختلف کیسز کی نشاندہی کی گئی جن میں 988 ارب روپے کی رقم صرف کنسولیڈیٹڈ فنڈز کے کمرشل بینکوں میں غیر مجاز طور پر رکھنے سے متعلق ہے۔ دیگر انکشافات میں 3.1 ارب روپے کے 14 فراڈ کیسز، 25.4 ارب روپے کی زائد ادائیگیاں، 10.6 ارب روپے کی مالی بدانتظامی، اور 43 ارب روپے کی غلط خریداری شامل ہے۔

دیگر اہم نکات میں 24 کیسز انسانی وسائل سے متعلق بے ضابطگیوں کے، جن کی مالیت 8.2 ارب روپے۔ 7 کیسز کارکردگی سے متعلق خامیوں پر مشتمل، جن کی مالیت 3.6 ارب روپے کی ضابطگیاں سامنے آئیں

اسکے علاوہ ای-پے آن لائن سسٹم سے 282 ارب روپے کی عدم تصدیق اور 352 ارب روپے کے قرضوں اور ایڈوانس کی عدم وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔

غیر مستحق افراد کو 480 ملین روپے کی سبسڈی، 541 ایکڑ سرکاری زمین پر قبضے کی عدم بازیابی کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی نظم و ضبط، خریداری، معاہدات، بھرتی، اثاثہ جات، اور بجٹ نفاذ جیسے شعبوں میں اندرونی کنٹرول شدید کمزور ہے۔ آڈٹ کے دوران 25.4 ارب روپے کی ممکنہ ریکوری کی نشاندہی کی گئی، جس میں سے 2.2 ارب روپے کی رقوم بالفعل وصول کی جا چکی ہیں۔

پنجاب حکومت کے مجموعی اخراجات میں سب سے زیادہ حصہ جن شعبوں کو دیا گیا ہے، ان میں مواصلات و تعمیرات: 41٪، صحت: 15٪، تعلیم: 6٪، ہاؤسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ: 11٪ شامل ہیں

جبکہ زراعت اور آبپاشی جیسے اہم شعبے بالترتیب صرف 5 اور 4 فیصد فنڈز حاصل کر سکے۔

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اعتراضات متعلقہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹیوں (SDACs) میں پیش کیے جائیں گے۔ جو معاملات وہاں حل نہ ہو سکیں، انہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) میں لایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ: "PAC کے فیصلوں پر قانون کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا۔ کسی بھی قبل از وقت کارروائی کو قانون اور ضابطے کے خلاف تصور کیا جائے گا۔"

رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ اندرونی کنٹرول کا نظام مضبوط بنایا جائے، واجب الادا رقوم کی وصولی یقینی بنائی جائے۔ تمام بھرتیاں شفاف طریقے سے کی جائیں

تجاویز کے مطابق پنجاب پرکیورمنٹ رولز 2014 پر مکمل عملدرآمد کیا جائے، وسائل کی منصوبہ بندی اور نگرانی جدید سائنسی طریقوں سے کی جائے
https://twitter.com/x/status/1936796198502862886
 
Last edited by a moderator:

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
The corrupt Sharif family is aware that after bootlicking the establishment, this could be their last government in power; therefore, they are plundering and stealing as much as they can.
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
ان سب کا حساب حکومت دے دے گی - مریم نے تو اسی منصوبے لگائے ہیں کچھ بنا رہی ہے - کے پی کے میں بارہ سال میں کیا بنا ؟ خان نے پینتیس ارب ڈالر غیر ملکی قرض بڑھائے - ملکی ٹیکس اور امپورٹ ڈیوٹی الگ ہے - کچھ بنا ہی نہیں تو یہ رقم کہاں گئی - اس دو سو بیس کھرب کا حساب دو - کے پی کا بارہ سالہ بجٹ اس میں شامل نہیں ہے -
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
ان سب کا حساب حکومت دے دے گی - مریم نے تو اسی منصوبے لگائے ہیں کچھ بنا رہی ہے - کے پی کے میں بارہ سال میں کیا بنا ؟ خان نے پینتیس ارب ڈالر غیر ملکی قرض بڑھائے - ملکی ٹیکس اور امپورٹ ڈیوٹی الگ ہے - کچھ بنا ہی نہیں تو یہ رقم کہاں گئی - اس دو سو بیس کھرب کا حساب دو - کے پی کا بارہ سالہ بجٹ اس میں شامل نہیں ہے -
 

Back
Top