ججز طاقتور کے سامنے سرینڈر کرنے والے ساتھیوں کا محاسبہ کریں،جسٹس منصور علی

battery low

Chief Minister (5k+ posts)


جسٹس منصور علی شاہ کا سروس کیس میں عدلیہ سے متعلق اہم فیصلہ
ججوں کا فرض ہے اپنی صفوں میں طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں، فیصلہ
ججز اخلاقی وضاحت اور ادارہ جاتی جرأت کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں، فیصلہ
اندر سے تنقید آئین کی وفاداری کی جڑ ہے، بے وفائی نہیں، فیصلہ
ایسے لوگوں کو للکارنا عدالتی ادارے کی خدمت کی اعلیٰ ترین شکل ہے، فیصلہ
ججوں کو دیانتداری اور جرأت کے ساتھ کام کرنا ہے،فیصلہ
ججز کواندروانی اور بیرونی تمام تجاوزات کا مقابلہ کرنا ہے، فیصلہ
ججز کو عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کا خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، فیصلہ
ججوں کو چھوٹے، قلیل مدتی فوائد کے لالچ کا شکار نہیں ہونا چاہیے،فیصلہ
ایسے فوائد محض وہم اور عارضی ہوتے ہیں،جسٹس منصور علی شاہ
جج کا اصل اجر ادارے کے وقار اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں ہے، فیصلہ
تاریخ ان لوگوں کو یاد رکھتی ہے جو اصول کے دفاع میں ثابت قدم رہے، فیصلہ
جج کی فقہی وراثت خوشامد پر نہیں، اصولی انحراف پر استوار ہوتی ہے، جسٹس منصور
جب انصاف کی روح کو خطرہ عدالتوں مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے،فیصلہ
عدالتوں کو آئینی اخلاقیات کا مینارہ اور جمہوری سالمیت کے محافظ ہونا چاہیے، فیصلہ
تاریخ ان ججوں کو بری نہیں کرے گی جو اپنی آئینی ذمہ داری ترک کر دیتے ہیں، فیصلہ
تاریخ ایسے ججز کو ناانصافی کے ساتھی کے طور پر یاد رکھے گی، جسٹس منصور
سپریم کورٹ محض تنازعات کے حل کا فورم نہیں، جسٹس منصور
سپریم کورٹ قوم کا آئینی ضمیر بھی ہے، جسٹس منصور
https://twitter.com/x/status/1935247799051846026
جز کی ذمہ داری ہے کہ آئینی اصولوں کی قیمت پر طاقتور کے سامنے سرینڈر کرنے والے اپنے ساتھیوں کو سامنے لا کر محاسبہ کریں،جسٹس منصور

https://twitter.com/x/status/1935219279076422121
ججز کو ترقی، اپنی سہولت،ذاتی فائدے کیلئے طاقتوروں کی نہیں بلکہ آئین کی زبان بولنی چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ کا فیصلہ

https://twitter.com/x/status/1935219224072315054
 
Last edited by a moderator:

Back
Top