وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واضح خبردار کیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے سندھ کے بجٹ سے متعلق تحفظات دور نہ کیے تو پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی بجٹ کی منظوری کے لیے ووٹ نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت ہے کہ سندھ کے مفادات پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
کراچی میں پوسٹ بجٹ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق نے پی ڈبلیو ڈی (PWD) کے خاتمے کے بعد اس کے ترقیاتی منصوبے تینوں صوبوں کو دے دیے لیکن سندھ کو ان سے محروم رکھا گیا۔ "ہم سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، جو ناقابل قبول ہے،" انہوں نے کہا۔
انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کی منظوری کے لیے تین بنیادی شرائط رکھی ہیں:
دیگر صوبوں کی طرح سندھ کو بھی تمام ترقیاتی اسکیمیں فراہم کی جائیں
سندھ کی جامعات کے بجٹ میں کٹوتی واپس لی جائے
سکھر-حیدرآباد موٹروے کے لیے مکمل فنڈز بحال کیے جائیں اور سولر پینلز پر لگایا گیا 18 فیصد ٹیکس ختم کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ کی یونیورسٹیوں کا بجٹ 4 ارب روپے سے کم کر کے 2 ارب روپے کر دیا گیا ہے جس پر صوبے نے شدید احتجاج کیا ہے۔ اسی طرح سکھر-حیدرآباد موٹروے کے لیے مختص رقم 30 ارب روپے سے کم کر کے 15 ارب روپے کر دی گئی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت کے پاس صوبوں کو کنٹرول کرنے کا نہ اختیار ہے نہ صلاحیت، "وفاق سندھ کے شہری علاقوں کو نوآبادیات سمجھنا بند کرے۔"
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ وفاق نے سندھ کو 105 ارب روپے کم دینے کا اعلان بجٹ سے صرف ایک روز پہلے ایک خط کے ذریعے کیا، جس سے صوبائی بجٹ متاثر ہوا۔ اس کے باوجود سندھ حکومت نے مالی دباؤ کے تحت گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا۔
2 minute lagnay hain.....PMLN RajaRawal111Mocha7Milkyway ki behan paish karain gi...sindh house main chudwa kay wapis atay hi vote day dain gay....daso oye kanjro.
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واضح خبردار کیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے سندھ کے بجٹ سے متعلق تحفظات دور نہ کیے تو پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی بجٹ کی منظوری کے لیے ووٹ نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت ہے کہ سندھ کے مفادات پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
کراچی میں پوسٹ بجٹ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق نے پی ڈبلیو ڈی (PWD) کے خاتمے کے بعد اس کے ترقیاتی منصوبے تینوں صوبوں کو دے دیے لیکن سندھ کو ان سے محروم رکھا گیا۔ "ہم سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، جو ناقابل قبول ہے،" انہوں نے کہا۔
انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کی منظوری کے لیے تین بنیادی شرائط رکھی ہیں:
دیگر صوبوں کی طرح سندھ کو بھی تمام ترقیاتی اسکیمیں فراہم کی جائیں
سندھ کی جامعات کے بجٹ میں کٹوتی واپس لی جائے
سکھر-حیدرآباد موٹروے کے لیے مکمل فنڈز بحال کیے جائیں اور سولر پینلز پر لگایا گیا 18 فیصد ٹیکس ختم کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ کی یونیورسٹیوں کا بجٹ 4 ارب روپے سے کم کر کے 2 ارب روپے کر دیا گیا ہے جس پر صوبے نے شدید احتجاج کیا ہے۔ اسی طرح سکھر-حیدرآباد موٹروے کے لیے مختص رقم 30 ارب روپے سے کم کر کے 15 ارب روپے کر دی گئی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت کے پاس صوبوں کو کنٹرول کرنے کا نہ اختیار ہے نہ صلاحیت، "وفاق سندھ کے شہری علاقوں کو نوآبادیات سمجھنا بند کرے۔"
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ وفاق نے سندھ کو 105 ارب روپے کم دینے کا اعلان بجٹ سے صرف ایک روز پہلے ایک خط کے ذریعے کیا، جس سے صوبائی بجٹ متاثر ہوا۔ اس کے باوجود سندھ حکومت نے مالی دباؤ کے تحت گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا۔