
حمزہ شہباز کا تقریب حلف برداری میں تاخیر پر ہائیکورٹ سے رجوع
نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب نے حلف برداری کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹادیا، نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے عہدے کا حلف نہ لئے جانے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی گئی۔
حمزہ شہباز کی جانب سے دائر درخواست میں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ، ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اورچیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عثمان بزدار کے مستعفی ہونے کے بعد وزیراعلیٰ کا دفتر خالی ہے جبکہ حمزہ شہباز قائد ایوان منتخب ہوچکے ہیں۔ گورنرکا منتخب وزیراعلیٰ کو حلف کیلئے بلانا آئینی روایت ہے جبکہ حلف نہ لینا آئین سے انحراف ہے۔
درخواست گزار حمزہ شہباز کے مطابق گورنر پنجاب پاکستان تحریک انصاف کا سابق عہدیدار اور پرانا کارکن ہے، گورنر پنجاب آئینی بحران پیدا کرنا چاہتے ہیں جبکہ آئینی احکامات سے روح گردانی اور پارلیمنٹ کی روح کی تضحیک کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ بحران پیدا کر کے صوبے کے عوام کو مزید معاشی اور سیاسی بحران سے دوچار کر دیا گیا ہے۔
مؤقف اپنایا گیا کہ نو منتخب وزیراعلیٰ نے مؤقف اپنایا کہ گورنر کا دفتر وفاق اور اتحاد کی علامت ہے، اسکا بنیادی مقصد آئین کی حفاظت اور صوبائی ایگزیکٹو کی سربراہی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے منعقدہ سیشن میں حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ کے طور پر منتخب کیا گیا۔
حمزہ شہباز کے مطابق درخواست گزار کے پاس اس معزز عدالت سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کیونکہ گورنر پنجاب نومنتحب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف نہیں لے رہے، جو آئین اور قانون کی خلاف وزری ہے۔ حمزہ شہباز کو پنجاب اسمبلی کے ایوان نے قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ منتخب کیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ گورنر پنجاب حلف لینے کی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے، گورنر پنجاب کا درخواست گزار سے حلف نہ لینا سیاسی شعبدہ بازی اور بدنیتی ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ گورنر پنجاب کو نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب سے بلا تاخیر حلف لینے کا حکم دیا جائے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/hamza-shehbaz-cm-punjab.jpg