
بھارتی عدالت نے نابالغ مسلمان لڑکی کی شادی کالعدم قرار دیتے ہوئے نکاح منسوخ کردیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ نے بنگلور سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ مسلمان لڑکی کے حاملہ ہونے پر شادی کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کا نکاح منسوخ کردیا ہے اور فیصلے میں لکھا ہے کہ اس معاملے میں مسلم پرسنل بورڈ کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ جون میں 17 سالہ مسلمان لڑکی حاملہ حالت میں سرکاری میڈیکل ہیلتھ کیئر سینٹر پہنچی ، چیک اپ کے دوران انکشاف ہوا کہ لڑکی کی عمر 17 سال ہے اور وہ بھارتی قوانین کی رو سے بالغ نہیں ہوئی ہے، ہسپتال انتظامیہ نے اسی وقت پولیس کو اطلاع دی ، جس کے بعد پولیس نے نابالغ بچوں کی شادی روکنے اور بچوں سے جنسی زیادتی کی دفعات شامل کرکے لڑکی کے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
پولیس نے مقدمے میں الزام عائد کیا کہ ملزم نے نابالغ سے شادی کی اور اسے حاملہ کردیا، جب معاملہ عدالت میں پہنچا تولڑکی کے شوہر نے عدالت میں دلیل مسلم پرسنل لاء کے تحت لڑکی بالغ ہےلہذا وہ شادی کرسکتی ہے،اور یہ شادی چائلڈ میرج ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں ہے لہذا اس کیس کو ختم کیا جائے۔
تاہم ہائی کورٹ نے اس کیس میں لڑکی کے شوہر کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے شادی کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں مسلم پرسنل بورڈ کے اپنے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے قوانین مسلم پرسنل لاء پر حاوی رہے گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/9indiacurtmaaraige.jpg