
پروپاکستانی کا دعویٰ ہے کہ خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمت، لاجسٹکس کے مسائل اور آٹو میٹک گاڑیوں کی چپ کی کمی کے باعث کار ساز کمپنیاں بہت جلد گاڑیوں کی قیمتیں بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ سپلائی چین میں پیدا ہونے والے بحران کے باوجود کمپنیاں صرف حکومت کی ہدایات کے باعث گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے سے رُکی ہوئی ہیں اور اس بار اگر قیمتیں بڑھیں تو ان میں 5 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ اضافہ یکم نومبر 2021 سے نافذ العمل ہو جائے گا۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے چیئرمین اور ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) کے سی ای او علی اصغر جمالی نے کہا ہے کہ گاڑیوں کی قیمتیں "کسی بھی وقت" بڑھ سکتی ہیں کیونکہ کمپنیاں کچھ عرصے کے لیے گاڑیوں کی قیمتیں حکومت کی درخواست پر برقرار رکھنے کی پابند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ روپے کی حالیہ گراوٹ ہے جس سے کاریں بنانے والی کمپنیوں کے اخراجات کئی گنا تک بڑھ گئے ہیں۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے تجزیہ کار ارسلان حنیف نے وضاحت کی کہ کار مینوفیکچررز نے روپے کی قدر میں کمی کا 80 فیصد تک اثر مینوفیکچرنگ لاگت میں برقرار رکھا ،
کیونکہ دوسرے ممالک سے درآمد کی جانے والے سی کے ڈی یونٹس پاکستان میں اسمبل ہوتے ہیں اس کے لیے بھی آٹو میٹک گاڑیوں کی چپ چاہیے ہوتی ہے جسے امپورٹ کیا جاتا ہے اور اس کی درآمد ڈالر کی قیمت کے ساتھ اتار چڑھاؤ کا شکار ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں کار ساز کمپنیوں کو ٹیکس اور ڈیوٹی میں چھوٹ اور ریلیف فراہم کرنے کے باوجود اس وقت روپے کی بے قدری اور آئے روز ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث کمپنیاں قیمتیں بڑھانے پر متفق بیٹھی ہیں مگر ابھی تک اس میں رکاوٹ حکومتی احکامات ہیں۔
لیکن صورتحال اسی طرح رہی تو یہ کار مینوفیکچرر کب تک قیمتیں مستحکم رکھ پائیں گے؟
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/0BhtRXn/cars.jpg
Last edited by a moderator: