Amal
Chief Minister (5k+ posts)
کسی خاص شخص یا جانور پر لعنت کرنا حرام ہے ۔
حضرت ابو زید ثابت بن ضحاک انصاری ؓ جو بیعت رضوان کے شرکا میں سے ہیں بیان کرتے ہیں ،کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس شخص نے اسلام کے علاوہ کسی اور دین کی عمداً جھوٹی قسم کھائی تو وہ ویسے ہی ہے جیسے اس نے کہا اور جس شخص نے کسی چیز کے ساتھ خود کشی کی تو قیامت والے دن اسے اسی چیز کے ساتھ عذاب دیا جائے گا اور آدمی پر اس نذر کا پورا کرنا ضروری نہیں جس کا وہ مالک نہیں ہے اور مومن کو لعنت کر نا اسے قتل کرنے کی طرح ہے۔ (متفق علیہ) البخاری (/۲۲۶۳۔ فتح)و مسلم (۱۱۰) ۔
حضرت ابو دردا ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: لعن طعن کرنے والے قیامت والے دن سفارشی ہوں گے نہ گواہ۔ (مسلم) مسلم (۲۵۹۸) ۔
حضرت سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:تم آپس میں اللہ تعالیٰ کی لعنت،اس کے غضب اور جہنم کی آگ کے ساتھ لعن طعن نہ کرو۔ (ابوداؤد، ترمذی۔ دونوں نے کہا کہ حدیث حسن صحیح ہے) ابو داؤد (۴۹۰۶)و الترمذی (۱۹۷۶)و احمد (/۵۵)والحاکم (/۴۸۱)۔
حضرت ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مومن (کسی پر)طعنہ زنی کرنے والا ہوتا ہے نہ لعن طعن کرنے والا اور وہ فحش گو ہوتا ہے نہ فضول گو اور چرب زبان۔ (ترمذی۔ حدیث حسن ہے) البخاری (الأدب المفرد) (۳۳۲)و الترمذی (۱۹۷۷)و احمد (/۴۰۴۱۔ ۴۰۵)والحاکم :/۱۲۱
حضرت ابو دردا ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب بندہ کسی چیز پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت آسمان کی طرف چڑھتی ہے لیکن اس کے لیے آسمان کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں پھر وہ زمین کی طرف اترتی ہے تو اس کے لیے زمین کے دروازے بھی بند کرد یے جاتے ہیں ،پھر وہ دائیں اور بائیں جاتی ہے ، پس جب وہ کوئی راستہ نہیں پاتی تو وہ اس چیز کی طرف اتی ہے جس پر لعنت کی گئی ہوتی ہے اگر تو وہ اس لعنت کا مستحق ہوتی ہے تو ٹھیک ورنہ پھر وہ لعنت کرنے والے کی طرف لوٹ جاتی ہے۔ ابو داؤد (۴۹۰۵) مسند احمد ./۴۰۸۱،۴۲۵
حضرت عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ اپنے کسی سفر پر تھے اور انصاری عورت اپنی اونٹنی پر سوار تھی، پس اس نے اونٹنی کے رویے سے تنگ آ کر اس پر لعنت کی۔ پس رسول اللہﷺ نے اسے سنا تو فرمایا:اس اونٹنی پر جو کچھ ہے وہ اتار لو اور اسے چھوڑ دو، اس لیے کہ اس پر لعنت کی گئی ہے۔ حضرت عمران ؓ بیان کرتے ہیں گویا میں اب بھی اونٹنی کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ لوگوں کے درمیان چل رہی ہے اور کوئی بھی اس کی طرف توجہ نہیں دیتا۔ مسلم (۲۵۹۵)۔
حضرت ابوبرزہ، نضلہ بن عبید اسلمی ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک لڑ کی ایک اونٹنی پر سوار تھی اور اس پر لوگوں کا کچھ سامان بھی تھا ،اس نے اچانک نبیﷺ کو دیکھا تو (دشوار گزار راستہ ہونے کی وجہ سے)لو گوں پر پہاڑ تنگ ہو گیا اور اونٹنی رک گئی، پس اس لڑ کی نے اونٹنی کو چلانے کیلئے)کہا : ’’حل‘‘ (اونٹ کو تیز چلانے کے لیے کلمہ زجر)اے اللہ !اس پر لعنت فرما۔ پس نبیﷺ نے فرمایا: وہ اونٹنی ہمارے ساتھ نہ رہے جس پر لعنت ہو۔ (مسلم) امام نو وی۔ ؒ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث کے معنی میں اشکال پیش کیا جاتا ہے لیکن حقیقت میں اس میں کوئی اشکال نہیں ہے ، بلکہ اس ممانعت سے مراد یہ ہے کہ یہ اونٹ ان کے ساتھ نہ چلے ، جبکہ اس کو بیچنے، ذبح کرنے اور اس پر سواری کرنے کی ممانعت نہیں ہے ،بس یہ شرط ہے کہ اس میں نبیﷺ کی صحبت نہ ہو، جبکہ نبیﷺ کی مصاحبت کے علاوہ مذکورہ تمام کام اور دیگر تصرفات جائز ہیں ،ان میں کوئی ممانعت نہیں۔ اس لیے کہ یہ سارے تصرفات بنیادی طور پر جائز تھے آپ نے ان میں سے صرف اس چیز سے منع فرما دیا کہ یہ میرے ساتھ مصاحبت اختیار کر سکتی اور باقی تمام تصرفات کو آپ نے ان کی اصل اور بنیادی حالت پر قائم رکھا۔ مسلم :۲۵۹۶
متعین کیے بغیر اہل معاصی پر لعنت بھیجنا جائز ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: سن لو!ظالموں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ ھود : ۱۸
نیز فرمایا:پس ان کے درمیان ایک اعلان کر نے والا اعلان کرے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔ الاعراف:۴۴
اور آپﷺ نے فرمایا:اللہ سود خور پر لعنت فرمائے۔ اور آپﷺ نے تصویر بنانے والے پر لعنت فرمائی۔ اور آپ ؐ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ زمین کی حدود میں رد و بدل کرنے والے پر لعنت فرمائے۔ اور آپ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ اس چور پر لعنت کرے جو انڈے کی چوری کرتا ہے۔ اور آپ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو اپنے والدین پر لعنت بھیجتا ہے۔ اور آپ ؐ نے فرمایا: اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو اللہ کے علاوہ کسی اور کیلئے جانور ذبح کرے۔ اور آپ نے فرمایا: جس شخص نے اس (مدینے) میں کوئی بدعت ایجاد کی یا کسی بدعتی کو پناہ دی ،پس اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔ اور آپ نے فرمایا: اے اللہ !رعل، ذکوان اور عصیہ قبیلوں پر لعنت فرما جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ اور یہ تینوں عرب کے قبیلے ہیں۔ اور آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت فرمائے انھوں نے اپنے انبیا ؑ کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا۔ اور آپ نے ان مردوں پر لعنت کی جو عورتوں سے مشابہت اختیار کرتے ہیں اور عورتوں پر لعنت کی جو مردوں سے مشابہت اختیار کرتی ہیں۔ یہ تمام جملے جو مذکور ہوئے ہیں صحیح احادیث میں ہیں ،ان میں سے بعض تو صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں میں ہیں اور بعض کسی ایک میں ہیں ، میں نے ان کی طرف اشارہ کرنے میں اختصار سے کام لیا ہے
امام نو وی ؓ بیان کرتے ہیں کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’واصلہ‘‘ (جو دوسروں کے بال اپنے بالوں کے ساتھ ملائے) پر اور ’’مستو صلہ‘‘ (جو کسی دوسری سے بال لگوائے) پر اللہ لعنت فرمائے۔ البخاری (/۳۱۴۴۔ ۴۲۶) اخرجہ مسلم ,۱۹۷۸)
____________________________
رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ
ترجمہ اے پروردگار! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر انعام کی ہیں اور میرے ماں باپ پر اور میں ایسے نیک اعمال کرتا رہوں جن سے تو خوش رہے مجھے اپنی رحمت سے نیک بندوں میں شامل کر لے۔ النمل27/19

Last edited by a moderator: