کروڑوں روپے کے آن لائن کمیٹی فراڈ کی ملزمہ کے بیرون ملک فرارہونیکاخدشہ

onlin111.jpg

آن لائن کمیٹی فراڈ کی ملزمہ سدرہ خلیل کےبیرون ملک فرار ہو نے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے لیکن ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی جانب سے 15دسمبر کو مراسلہ ارسال کیے جانے کے باوجودملزمہ کی بیرون ملک روانگی روکنے کے لیے تاحال سدرہ خلیل کا نام پی این آئی لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

ہوم بیسڈ فوڈ بزنس ’ڈیلی بائٹس‘ اور ہینڈی کرافٹ اسٹارٹ اَپ ’کروز‘ کی مالک سدرہ حمید نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر یہ اعلان کر کے کمیٹی میں حصہ لینے والوں کو دھچکا دیا کہ ان کے پاس 200 کے قریب اپنی کمیٹیوں کی ادائیگی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ملزمہ پر مبینہ طور پر 42 کروڑ روپے کے فراڈ کاالزام ہے۔

سدرہ حمید کی آن لائن کمیٹی سکیم نے کئی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا لیکن اب یہ لوگ اپنی رقم کی واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں اور متاثرین نے ایک دوسرے سے رابطہ کرکے خاتون کے خلاف کارروائی کے لیے واٹس ایپ گروپس بھی بنائے تھے۔

ملزمہ سدرہ بچت کمیٹی کے نام پر سیکڑوں سادہ لوح افراد سےفراڈکر کے کروڑوں روپے بٹورنے کے بعد کافی عرصے تک روپوش ہو گئی تھی ور اپنے تمام رابطے منقطع کردئے تھے یہ شہر کا ایک بڑا فراڈ تھا اور متاثرہ شہری انکے گھر پہنچ رہے تھے۔

کچھ ہفتے قبل ماہانہ کمیٹی کے نام پر سیکڑوں شہریوں کے ساتھ 42 کروڑ روپے کے مبینہ فراڈ میں ملوث ملزمہ نے ہراساں کیے جانے پر تحفظ کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کیاتھا۔خاتون کے وکیل نے مزید کہا کہ بہت سے لوگ خاتون کے گھر آرہے ہیں، انہیں ہراساں کر رہے ہیں اور اپنی رقم کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے گالم گلوچ کر رہے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق ان کی موکلہ پر آن لائن مالیاتی اسکینڈل کا الزام عائد کیا جا رہا ہے حالانکہ انہوں نے نہ تو کوئی مصنوعات بیچی ہیں اور نہ ہی کسی آن لائن پلیٹ فارم پر کوئی اشتہار جاری کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مختلف لوگوں سے رقم جمع کرنے کا ایک روایتی طریقہ ہے، جسے فریقین کی باری آنے پر واپس لوٹا دیا جاتا ہے۔

وکیل نے کہا کہ سدرہ خلیل حمید نے کمیٹی میں شامل فریقین سے سوشل میڈیا پر محض اتنا کہا تھا کہ وہ گھبرائیں نہیں، آنے والے مہینوں میں ان کی رقم واپس کردی جائے گی، سوشل میڈیا پر اس طرح کا اعلان آن لائن فراڈ کے زمرے میں نہیں آتا۔
 

Back
Top