Amal
Chief Minister (5k+ posts)

میرا نام ڈاکٹر نوید خالد ہے
اور میں نے لاہور کے بڑے ہسپتالوں میں سے ایک "میو ہسپتال" میں بطورِ ڈاکٹر کرونا کے دنوں میں کام کیا ہے
میں حلفیہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے کسی ڈاکٹر کو کسی لاش کے پیسے ملتے نہیں دیکھا
کسی کو زبردستی کرونا کا مریض ثابت کرنے کے لیے کوئی لالچ دیتے بھی نہیں دیکھا
گورنمنٹ کی طرف سے ایسا کوئی آرڈر یا ایسی کوئی ہدایت بھی نہیں ملی کہ کرونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کرو
کسی مریض کو زہر کا ٹیکا لگتے یا کسی مریض کے اعضاء نکالنے کا واقعہ ہوتے نہیں سنا یا دیکھا
کسی ڈاکٹر کو مریض لینے سے انکار کرتے نہیں دیکھا
یا کسی مریض کو بغیر کسی وجہ کے زبردستی کرونا کے وارڈ میں شفٹ کرتے نہیں دیکھا
ہاں مگر ڈاکٹرز کو اس وائرس کی وجہ سے پریشان اور فکر مند ضرور دیکھا ہے ، اپنے گھر جا کر دکھی دل سے اپنے بچوں اور اپنے ماں باپ سے فاصلہ رکھتے دیکھا ہے
عید کی چھٹی ملنے پہ بھی ڈاکٹرز کو کرونا کی وجہ سے اپنے گھر والوں کی حفاظت کے پیشِ نظر ہاسٹل میں ہی رک کر عید مناتے دیکھا ہے
پتا نہیں یہ سازشی تھیوریاں کہاں سے آ گئی ہیں، اتنی سی بات نہیں سمجھ لگ رہی کہ ڈاکٹرز کو کون دے گا پیسے مریضوں کا کرونا مثبت ہونے پہ ؟
ڈاکٹرز نے کیا کرنی ہیں لاشیں چھپا کر، ان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے اس سب سے ؟
پچھلے کچھ دنوں میں پاکستان میں درجن سے زائد ڈاکٹرز کرونا کی وجہ سے وفات پا چکے ہیں ، اگر یہ کرونا فقط سازش ہے تو ڈاکٹرز اپنے آپ کو کیوں مار رہے ہیں ؟
میرا ذاتی خیال تو یہی ہے کہ کیسز حکومتی اعدادوشمار سے بہت زیادہ ہیں کیونکہ لوگ اب ہلکا پھلکا کوئی مسئلہ بننے پہ بھی ہسپتالوں کا رخ نہیں کر رہے
سازشی تھیوریاں پتا نہیں کیسے اور کہاں سے آ گئی ہیں لیکن یہ بہت نقصان کر رہی ہیں ہماری قوم کا اور بہت زیادہ نقصان کرنے والی ہیں
باقی یہ حقیقت ہے کہ کرونا کے لیے بنائے گئے آئیسولیشن وارڈز کے اندر سہولیات کی کمی ہے، حکومت وہاں اتنے وسائل نہیں لگا رہی جتنے لگانے چاہئیں
اور یہ بھی سچ ہے کہ کرونا کی وجہ سے ڈاکٹرز خود ذہنی دباؤ کا شدت سے شکار ہیں، وہ کسی بھی عام مریض کو چیک کرتے ہوئے بھی انفیکٹ ہونے کا ڈر محسوس کر رہے ہوتے ہیں
اس کے علاوہ کچھ باتیں مزید سمجھ لیں کہ
ٹیسٹ ڈاکٹرز نہیں کرتے لیبارٹری کا عملہ کرتا ہے، ڈاکٹرز کا ٹیسٹ کا پازیٹو یا نیگیٹو ہونے سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں ہوتا
کرونا کے ٹیسٹ میں رپورٹ ٹھیک آنے کے امکانات 65 فیصد دیکھے گئے ہیں، باقی 35 فیصد کیسز میں رپورٹ غلط آتی ہے
اس لیے دو مختلف جگہوں سے رپورٹ مختلف آنے کے بہت سارے امکانات موجود رہتے ہیں
باقی رہی بات پرائیویٹ لیبز سے ٹیسٹ نیگیٹو اور گورنمنٹ سے پازیٹو آنے کی تو آپ کو یقین ہے کیا کہ پرائیویٹ لیبز والے درست ٹیسٹ ہی کر رہے ہیں؟
آپ کے علم میں شائد نہ ہو کہ کرونا کے شروع کے دنوں میں ایک بہت معروف لیبارٹری کا ایشو بن گیا تھا کہ ان کے پاس جتنی کٹس موجود تھیں، انھوں نے اس سے زیادہ ٹیسٹ کر کے رپورٹس بھیج دی تھیں
تو وہ اضافی ٹیسٹ صرف عوام سے پیسے بٹور کر بغیر ٹیسٹ کے رپورٹ بنا کر کیے گئے تھے...
یہ بھی سمجھ لیں کہ بہت سے مریض ایسے ہوتے ہیں جن میں کرونا کا شکار ہونے کے بعد بھی اس سے متعلقہ کوئی آثار یا مسائل نہیں بنتے
یہ بھی ممکن ہے کہ کسی مریض کے کرونا کا شکار ہونے پہ بس یہ مسئلہ بنے کہ پہلے سے موجود کوئی بیماری مزید خراب ہو جائے ، اس کے علاوہ کوئی علامت نہ آئے
ہسپتال میں انفیکشن ہونے کے سب سے زیادہ امکانات ہوتے ہیں اس لیے جو مریض آج کل کسی اور مرض کی وجہ سے ہسپتال جاتے ہیں، ان کے ہسپتال جانے کی وجہ سے ان کو کرونا انفیکشن ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے
اس لیے ہسپتال گئے کسی بھی مریض میں کرونا پازیٹو ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں
باقی یہ کہانی تو سنانا بند کر دیں کہ چنگا بھلا بندہ تھا، ہسپتال گیا تو کرونا کہہ کر مار دیا
اگر واقعی چنگا بھلا تھا تو اسے ہسپتال لے کر ہی کیوں گئے ؟
اور اگر ہسپتال لے گئے ہیں تو ان ڈاکٹرز پہ بھروسہ ہی کر لیں ، اگر بھروسہ نہیں کر سکتے تو خدارا اپنے گھروں میں رہیں
ہسپتال آ کر جانوروں کی طرح ڈاکٹرز کے ساتھ مار پیٹ نہ کریں، ان کو جینے دیں
اپنی گالیاں، اپنے ڈنڈے ان پہ مت برسائیں
اپنا سارا جوش ان ڈاکٹرز پہ نہ نکالیں جن کو حکومت لاوارثوں کی طرح چھوڑ چکی ہے اور جنھیں سیکیورٹی کے نام پہ ضرورت کے مطابق چوکیدار تک فراہم نہیں کیے جاتے
کچھ خدا کا خوف کریں
خود بھی جئیں اور دوسروں کو بھی جینے دیں
اللہ رحم کرے
اور سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے
ڈاکٹر نویدؔخالد
نوٹ : اگر ممکن ہو تو لوگوں کو ان سازشی تھیوریوں سے باہر نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، یا کم از کم اس پوسٹ کو شئیر کر کے ہی دوسروں کو آگاہی دینے کا سبب بن جائیں