
جامعہ کراچی میں خود کش دھماکا کرنے والی خاتون سے متعلق تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں۔
گزشتہ روز ہ کراچی یونیورسٹی کے احاطے میں چینی زبان کے مرکز کے قریب ایک خود کش حملے میں تین چینی اساتذہ سمیت کم از کم چار افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے تھے۔
علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی اور ایک خاتون کی جانب سے خودکش حملہ کرنیکا دعویٰ کیا گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ خاتون لفٹ لیکر کراچی یونیورسٹی تک پہنچی تھی اور غیرملکی پروفیسرز کی گاڑی کا انتظار کرتی رہی اور جیسے ہی گاڑی کراچی یونیورسٹی میں داخل ہوئی تو خاتون نے آگے بڑھ کر خود کو دھماکے سے اڑالیا۔
شاری بلوچ نامی خودکش بمبار نے دو ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کی تھیں اور وہ کراچی کی ایک یونیورسٹی سے ایجوکیشن میں ایم فل کی ڈگری حاصل کر چکی تھیں۔
خود کش بمبار شاری بلوچ کے خاندان والوں نے تصاویر دیکھ کر تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شاری بلوچ تین ماہ پہلے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کرنے آئی تھی اور انہوں نے کیچ میں اپنی بہن کی شادی میں شرکت کی تھی۔
ان کے شوہر ڈاکٹر ہیں جبکہ ایک بہن بھی ڈاکٹر ہیں اور وہ کچھ ماہ پہلے ایم فل کی ڈگری میں داخلہ لینے کے لئے اپنے شوہر اور بچوں سمیت کراچی منتقل ہوئی تھیں اور وہیں رہائش پذیر تھیں۔
شاری بلوچ کے والد گریڈ 20 کے سرکاری افسر تھے اور حال ہی میں ریٹائر ہوئے تھے جبکہ اسکے خاندان کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ملا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/balcih1h11i1i.jpg