
بلوچستان کے ضلع کیچ میں کراچی سے تربت جانے والی بس کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ دھماکا تربت کے نواحی علاقے نیو بہمن میں شاہ زئی ہوٹل کے قریب پیش آیا۔ دھماکے کے بعد 35 افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر سول ہسپتال تربت منتقل کیا گیا۔ بدقسمتی سے، دوران علاج 4 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
پولیس کے مطابق دھماکا ایک بس میں ہوا جو کراچی سے تربت جا رہی تھی۔ زخمیوں میں 8 افراد کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق آئی ای ڈی دھماکے کے بعد بس پر راکٹ بھی فائر کیے گئے ہیں، اور بس میں سیکیورٹی اہلکار بھی سوار تھے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ دھماکے میں ایس ایس پی سیریس کرائمز ونگ ذوہیب محسن سمیت 5 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1875567950905909383
پولیس کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی کی گاڑی دھماکے کی زد میں آگئی تھی۔ دھماکے میں ذوہیب محسن کے خاندان کے 6 افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے فوراً بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دھماکے کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے تربت حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے یہ حملہ کیا۔ تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تفصیلی بیان جلد میڈیا میں جاری کیا جائے گا۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا کہ دھماکے میں ایس ایس پی زوہیب محسن معمولی زخمی ہوئے ہیں اور دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے انسان کہلانے کے مستحق نہیں ہیں اور وہ متاثرہ خاندانوں کے غم میں شریک ہیں۔ انہوں نے زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا کی۔
واضح رہے کہ یہ حملہ بلوچستان میں ہونے والے ایک اور افسوسناک واقعے کے بعد پیش آیا۔ گزشتہ سال نومبر میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں ہونے والے خودکش دھماکے میں خاتون سمیت 26 افراد جاں بحق اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/7turbatbussatatck.png