
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا ذوالفقار علی بھٹو کیس میں اضافی نوٹ جاری کردیا ہے جس میں شفاف ٹرائل کے فقدان اور عدلیہ کی غیر جانبداری جیسے پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ذوالفقار علی بھٹو کیس کے حوالے سے ایک اہم اضافی نوٹ جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ ضابطہ فوجداری کے تحت قتل کے مقدمات کا ٹرائل براہ راست ہائیکورٹ نہیں کر سکتی۔
چیف جسٹس نے نوٹ میں سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بعد میں تسلیم کیا کہ ان پر بیرونی دباؤ تھا، جسے وہ ہماری قوم کی عدالتی تاریخ کا ایک افسوسناک باب قرار دیتے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ جسٹس دراب پٹیل، جسٹس محمد علیم اور جسٹس صفدر کے جرات مندانہ اختلافی نوٹ نے اس کیس کی اہمیت کو واضح کر دیا۔ ان تینوں ججوں نے اُس وقت کے مشکل حالات کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کا عزم ظاہر کیا۔
چیف جسٹس نے تحریر کیا کہ ان تینوں ججز کے اختلافی نوٹس سے صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بلکہ عدلیہ کی ساکھ اور غیر جانبداری برقرار رہی ہے۔ انہوں نے اس پر زور دیا کہ خودمختار عدلیہ کی اہمیت اور قانون کی حکمرانی کے لیے عزم بہترین طور پر اجاگر ہوا ہے۔
مزید برآں، جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ میں کہا کہ ان کی رائے میں ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھٹو کیس جیسے واقعات کا تدارک نہ کیا گیا تو عدالتی نظام کی شفافیت اور عوام کا اعتماد خطرے میں پڑ جائے گا۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/1KcbCvB/bhutto.jpg