چکوال میں مدرسے کے 15 نابالغ طلبہ کے جنسی استحصال کے الزام میں 2 معلم گرفتار کرلیے گئے اور ان کے خلاف ’غیر فطری جرائم‘ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک متاثرہ بچے کے والد اور چچا نے گزشتہ روز اوپن کورٹ یا کچہری کے دوران ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کیپٹن ریٹائرڈ واحد محمود سے رابطہ کیا۔
ڈی پی او نے بتایا میں پولیس ٹیم کے ساتھ مدرسہ پہنچا اور ذاتی طور پر تمام طلبہ سے انٹرویو کیا، جنہوں نے بتایا کہ ان کا استحصال کیا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ شب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں ڈاکٹروں کی طرف سے متاثرہ بچوں کا معائنہ کیا گیا، اس رپورٹ کے شائع ہونے تک ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ تقریباً 8 طلبہ کے معائنے سے معلوم ہوا ہے کہ ان کا جنسی استحصال کیا گیا ہے۔
متاثرہ بچوں کی عمریں 9 سے 12 سال کے درمیان ہیں اور ان کے ساتھ جنسی استحصال کم از کم 3 سے 4 ہفتوں سے جاری تھا۔
ڈی پی او نے بتایا کہ ہماری پولیس ٹیموں نے میانوالی اور جاتلی میں چھاپے مارے، جس کے دوران دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا، اس گھناؤنے جرم میں ملوث ان دونوں ملزمان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رابطہ کرنے پر مدرسے کے بانیوں میں سے ایک نے بتایا کہ انہیں مذکورہ معلمین میں سے ایک کے حوالے سے نامناسب رویے کی شکایتیں موصول ہوئی تھیں، جن کی تصدیق سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ سے ہوگئی تھی اور اس معلم کو نوکری سے نکال دیا گیا تھا جسے اب پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
اس سے قبل لاہور میں ایک مدرسے کے طالب علم کے ساتھ مبینہ ریپ کے الزام میں مطلوب معلم کو پولیس نے حال ہی میں گرفتار کر لیا ہے تاہم پولیس کے مطابق مدرسے کے سابق مفتی گرفتاری سے قبل جرگے کے ذریعے معاملہ ختم کروانے کی کوششیں کر رہے تھے۔
پولیس کے تفتیشی افسران کے خیال میں یہی وجہ ہے کہ مفتی طالب علم کے ساتھ مبینہ ریپ کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد فرار ہو گئے تھے تا کہ انھیں وقت مل سکے اور مختلف ذرائع سے 'معافی تلافی اور معاملے کو ختم کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔
اس سے قبل لاہور میں پولیس نے ایک دینی مدرسے میں ایک طالب علم کو مبینہ ریپ کا نشانہ بنانے کے الزام میں مفرور استاد اور سابق مہتمم کو میانوالی سے گرفتار کیا تھا۔
سوشل میڈیا پر طالب علم کے ساتھ مبینہ ریپ کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد مفتی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تاہم پولیس کے مطابق گرفتاری سے بچنے کے لیے ملزم فرار ہو گئے تھے۔
سوشل میڈیا پر لوگوں کی طرف سے ان کی گرفتاری کا مسلسل مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
لاہور کے کرمنل انویسٹیگیشن سیل ماڈل ٹاؤن کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس حسنین شاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے ملزم اور ان کے تین بیٹوں کو میانوالی سے اتوار کے روز گرفتار کیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/arrested-all-mada.jpg