
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز بہت سے دوسرے ملکی اداروں کی طرح خسارے میں چل رہا ہے جن کی نجکاری کا عمل کیا گیا تھا تاہم نجکاری زیرالتواء ہونے پر بھی قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ، نجکاری و مواصلات عبدالعلیم خان نے اداروں کی پرائیویٹائزیشن کے منصوبے پر میدیا بریفنگ میں کہا ہے کہ پی آی آئی کی نجکاری کے عمل کو التواء میں رکھنے کے باعث قومی خزانے کو 850 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے تمام اداروں کی پرائیویٹائزیشن کی طرف سے تیزی سے بڑھ رہے ہیں، ملکی اداروں کی نجکاری کا عمل تمام قواعد وضوابط کو مدنظر رکھ کر مکمل کیا جا رہا ہے۔ ملکی اداروں کو اونے پونے داموں فروخت نہیں کریں گے، ہماری کوشش ہو گی کہ اس سے زیادہ سے زیادہ فنڈز حاصل کر سکیں اور اس عمل میں پوری ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے۔
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک، سٹیل ملز اور پی آئی اے جیسے اداروں کی پرائیویٹائزیشن کو منسوخ کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا، پی آئی اے کی نجکاری کے بعد فرسٹ ویمن بینک، ایچ بی ایف سی اور روزویلٹ کی نجکاری بھی کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کے اگلے مرحلے میں ڈسٹری بیوشن و پاور جنریشن کمپنیوں کی پرائیویٹائزیشن کا عمل شروع ہو جائے گا۔ زرعی ترقیاتی بینک، سٹیٹ لائف کارپوریشن، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ساتھ ساتھ پیکو کی نجکاری بھی فہرست میں شامل ہے جس کے لیے تمام متعلقہ محکموں کے حکام کو بھی آن بورڈ لے لیا ہے۔
واضح رہے کہ چند ہفتے پہلے راولپنڈی چیمبر آف کامرس میں ایک تقریب سے خطاب میں سرمایہ کاری بورڈ، نجکاری و مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا تھا کہ حکومت نے خسارے میں چلنے والے 24 اداروں کی نجکاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پی آئی اے سرفہرست ہے اور اس کی نجکاری کا عمل براہ راست ٹی وی دکھایا جائیگا اور تمام منصوبوں کی نجکاری میں شفافت یقینی بنائی جائے گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/12pianuqassiltawa.png