
روس نے روسی تیل کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے والے مغربی ممالک کو تیل برآمد کرنے پر پابندی لگا دی، صدر پیوٹن نے حکم نامے پر دستخط کردیئے۔
روسی صدر پیوٹن کے حکم نامے کے مطابق وہ ممالک جو روسی تیل کی قیمتوں کی حد مقرر کریں گے ان کو روسی خام تیل اور روسی تیل کی مصنوعات برآمد نہیں کی جائیں گی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایسے ممالک کو روسی تیل کی برآمدات پر پابندی یکم فروری 2023 سے نافذ العمل ہوگی اور یکم جولائی تک جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے خلاف رواں ماہ یورپی یونین، عالمی طاقتوں کے گروپ سیون اور آسٹریلیا نے روسی تیل کی قیمتیں 60 ڈالر فی بیرل مقرر کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
جی سیون نے جاری بیان میں کہا تھا کہ ’جی سیون اور آسٹریلیا کے درمیان اتفاق رائے ہوا ہے کہ سمندر سے حاصل ہونے والے روسی خام تیل کی زیادہ سے زیادہ قیمت 60 ڈالر فی بیرل ہو گی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ جی سیون ممالک اپنے وعدے کے مطابق یوکرین جنگ کو روس کے لیے منافع کمانے کا ذریعہ بنانے سے روک رہے ہیں اور عالمی توانائی مارکیٹ کو مستحکم کرنے میں تعاون کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ تیل کی نئی قیمت سے صدر ولادیمیر پوتن کی یوکرین جنگ کو فنڈ کرنے کی صلاحیت بھی محدود ہوگی۔
عالمی مارکیٹ میں روسی خام تیل کی نئی قیمت طے کرنے کا مقصد روس کے جنگی اخراجات برداشت کرنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچانا ہے اور آمدنی کو کم کرنا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3putinbanrussiaoil.jpg