
پنجاب میں کسانوں کے ترقیاتی فنڈز سے متعلق بڑا مالیاتی اسکینڈل سامنے آیا ہے، جہاں 20 ارب روپے سے زائد کی رقم غیر قانونی طور پر روکے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ انکشاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ 2024-25 میں کیا گیا ہے، جس کے مطابق کسانوں کے لیے مختص یہ فنڈز گنے کے ترقیاتی سیس قواعد 1964 کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے روک لیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ نے یہ خطیر رقم متعلقہ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسرز (ڈی سی اوز) کو جاری ہی نہیں کی، حالانکہ قواعد کے مطابق یہ فنڈز ضلعی سطح پر زرعی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ فیصل آباد کے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر نے 5 کروڑ 52 لاکھ روپے اور وہاڑی کے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر نے 2 کروڑ 86 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگیاں کیں، جن کی کوئی پیشگی منظوری موجود نہیں تھی۔
علاوہ ازیں رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ وصولی پر لگنے والے 2 فیصد چارجز کا بجٹ میں تعین بھی نہیں کیا گیا تھا، جو قواعد کی خلاف ورزی ہے۔
آڈیٹر جنرل نے سفارش کی ہے کہ روکی گئی 20 ارب روپے سے زائد کی رقم کو فوری طور پر متعلقہ اضلاع کے ترقیاتی فنڈز میں منتقل کیا جائے، غیرقانونی ادائیگیوں کی مکمل تحقیقات کر کے رقم واپس وصول کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔