
پشار میں ہونے والے خود کش دھماکا کئی غم کی داستان چھوڑ گیا، اس سانحے نے باسٹھ افراد کی زندگیاں نگل لیں، شہید اہلکار جمیل کی بیوہ غم سے نڈھال ہے، دھماکے سے دو روز قبل جیمل کے ہان بیٹی کی پیدائش ہوئی، نومولود نہیں جانتی تھی آنکھ کھولتے ہی یتیم ہوجائے گی، نہ ہی جیمل کو علم تھا کہ بیٹی کی پیدائش کے ساتھ بس کچھ وقت ہی گزار سکے گا۔
کوچہ رسالدار خودکش حملے میں مسجد کی حفاظت کے دوران شہید ہونے والا پولیس کانسٹیبل جمیل رات اسپتال میں گزارنے کے بعد صبح ڈیوٹی پر آیا تھا،جمیل کی بیوی نے دو روز قبل بیٹی کو جنم دیا تھا۔
گزشتہ روز امام بارگاہ سے متصل مسجد کے داخلی دروازے پر ڈیوٹی کے دوران اجمل پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی، شہید اہلکاربہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا،اس کی چند سال قبل شادی ہوئی تھی۔ ایک نوزائیدہ بیٹی اور بیوی کے علاوہ انہوں نے ایک ڈیڑھ سال کا بیٹا چھوڑا ہے۔
جمیل کے بھائی خلیل نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں بتایا کہ جب وہ بیٹی کے باپ بنے تو بہت خوش تھے،پورے گاؤں میں یہ بات ہوئی کہ وہ کتنا خوش اخلاق تھا،اسے اس کے والدین سب سے زیادہ پیارے تھے لیکن شاید اس کے مقدر میں شہادت لکھ دی گئی تھی،بھائی کی شہادت پر فخر ہے۔
خلیل نے بتایا کہ ان کے بھائی کو پولیس میں بھرتی ہونے کا بہت شوق تھا،جمیل کو 2009 میں اس وقت بھرتی کیا گیا تھا جب پشاور میں امن و امان کی صورتحال خراب تھی، انہیں اپنی وردی بہت پسند تھی،بھائی کو 2016 سے 2020 تک چار مرتبہ کوچہ رسالدار میں تعینات کیاگیا۔
جائے وقوعہ سے جمیل کا موبائل فون بھی برآمد ہوا ہے،اہل خانہ کے مطابق شہید نے دھماکے سے دو گھنٹے قبل اپنے والدین اور اہل خانہ سے بات کی اور ان کی خیریت دریافت کی،کوچہ رسالدار دھماکے کو گزشتہ دو سالوں کے دوران پشاور میں دہشت گردی کی ایک بڑی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔
خیبر پختونخواہ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس معظم جاہ انصاری کے مطابق حالیہ مہینوں میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے گئے ہیں، لیکن دہشت گردوں کیخلاف منظم کارروائیاں بھی کی گئی ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کو موصول رپورٹ کے مطابق یکم جنوری 2021 سے 28 فروری 2022 تک خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں 55 پولیس افسران اور اہلکار شہید ہوئے،خیبرپختونخوا میں اڑتیس اور قبائلی علاقوں میں سترہ کو نشانہ بنایا گیا۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے انٹیلی جنس پر مبنی 2,525 مشترکہ کارروائیاں کیں جن میں 124 دہشت گرد مارے گئے، جن میں ابوبکر، داعش کا انتہائی مطلوب کمانڈر تھا، جو خیبرپختونخوا میں سربراہ تھا،کمانڈر ابو بکر 24 پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 65 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے،ان کارروائیوں کے دوران 11 خودکش جیکٹس اور 234 دستی بم برآمد ہوئے،سی ٹی ڈی کے سینئر حکام کے مطابق بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم داعش پشاور میں ایک پادری کے قتل، حکیم ستنام سنگھ کے قتل اور پولیس اہلکاروں پر زیادہ تر حملوں میں ملوث ہے۔
خیبرپختونخوا آئی جی پولیس کا کہنا ہے کہ کوچہ رسالدار میں حملے کے حوالے سے کوئی واضح خطرہ نہیں تھا،حملے کے سہولت کار کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں،دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/peshwaer-police-cc.jpg