پاکستان کے اندر دشمن حملہ کر گیا- دفاعی نظام اور ذمہ داروں پر سوالیہ نشان چھوڑ گیا- بعد کی باتیں کہ ایسے ایسے جواب دیا گیا خالی نعرہ بازی لگتی ہے-کمزوری کا احساس عزم کے کھوکھلے پن کا اظہار ہے- بیانیہ لازم ہے قوم کی یکجہتی کے لیے مگر یہاں بھی پراسرار خاموشی-بلکہ قوم اور حکومت کے درمیان خلیج کو مزید بڑھاوا دیا گیا عدلیہ کی طوائفوں کی اداؤں سے-لگتا ہے فوج اور دفاعی بھرم اور ادارے کو روندنے کا وقت آگیا ہے- ملکُ کی طاقت ان کے ہاتھوں میں دی گئی ہے جو عوام میں نفرت کی علامت ہیں چوروں کو ڈاکے سے مینڈیٹ دیا گیا ہے۔ ملک پر تسلط تو تب ہو گا جب ملک سلامت رہے گا- یہ ہی حقیقت ہے اور یہیں سچائی ہے - ملک کو اندرونی طور پر خطرہ ہے۔ ۱۹۷۱ میں بھی ایسا تھا اب بھی وہی حالات واقعات اور وہی کردار ہیں - قومیں اصول اقدار اور عوامی قبولیت سے ہی زندہ رہتی ہیں اور ترقی کرتی ہیں راجہ گدھ تو بستیوں کو اجاڑ دیتے ہیں- اس مشکل وقت میں طاقت پر بیٹھے گدھوں کی پراسرار خاموشی بڑی سازش کا پتہ دے رہی ہے۔