
دہشت گردی کا خاتمہ، امن کا قیام اور ہر طرح کی سماجی، سیاسی ومذہبی انتہاپسندی کا سدباب چاہتے ہیں: امیر جماعت اسلامی
چند دن پہلے وزیراعظم پاکستان شہبازشریف کی صدارت میں نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں انسداد دہشت گردی مہم میں تیزی کیلئے آپریشن عزم استحکام ناگزیر قرار دیا گیا تھا، اس اجلاس میں آرمی چیف، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ ودیگر حکام نے شرکت کی تھی۔
عزم استحکام کے نام سے فوجی آپریشن شروع کرنے کے اعلان کے بعد عوامی وسیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث جاری ہے اور بعض سیاسی جماعتوں نے مخالفت کرتے ہوئے معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
سربراہ جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کرنے کا فیصلہ پارلیمان کو یکسر نظرانداز کر کے کیا گیا جس کے لیے سیاسی، جمہوری اور قومی قیادت سے کوئی مشاورت بھی نہیں کی گئی۔ پاکستان کو اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے کسی فوجی آپریشن کی نہیں، قومی اتفاق رائے پیدا کیے بغیر آپریشن عزم استحکام اپنے مقاصد حاصل نہیں سکے گا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام کے بجائے متعین ایکشن کی ضرورت سے اتفاق ہو سکتا ہے، پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے قبائلی عوام اس فوجی آپریشن کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہماری سیاسی جماعت ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ، امن کے قیام اور ہر طرح کی سماجی، سیاسی ومذہبی انتہاپسندی کا سدباب چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں امن اور سیاسی ومعاشی استحکام عوامی رائے سے قائم ہونے والی حکومت کے ذریعے ہی آ سکتا ہے، بیرونی مداخلتوں کا سدباب کرنا وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کیلئے ماحول واعتماد کی بحالی، چین ودوست ملکوں کے سرمایہ کاروں وترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والوں کی حفاظت کرنا قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی ایپکس کمیٹی اجلاس میں وزیراعظم نے عزم استحکام آپریشن کا اعلان کر دیا لیکن یہ امر حیران کن ہے کہ پارلیمان کو یکسر نظرانداز کرنے کے ساتھ ساتھ قومی قیادت سے مشاورت بھی نہیں کی گئی۔ ماضی کی تاریخ سے واضح ہے کہ ایسے فوجی آپریشنز کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جس سے اداروں کی نیک نامی پر بھی حرف آیا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کے دور میں آپریشنز سے فوجی جوانوں کے علاوہ بڑے پیمانے پر عوام کی شہادتیں ہوئیں اور ملک نے بڑا معاشی نقصان برداشت کیا، ایسے آپریشنز سے فوج اور عوام میں خلیج بڑھتی ہے۔ انسداد دہشت گردی کے لیے پولیس، انٹیلی جنس وعدالتی نظام کو موثر بنایا جائے کیونکہ آپریشن کے بعد بھی سارے معاملات سول اداروں کو ہی سنبھالنے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11hafiznaeemkjskjj.png