اس ملک میں چل کیا رہا ہے شوگر مہنگی ہونے پر ایک طرف اپوزیشن کہتی ہے شوگر مافیا پر عمران خان ہاتھ نہیں ڈالے گا عمران خان ایک کمیشن بنا دیتا جس کو کہا جاتا ہے کہ مکمل تحقیق کرواسے مکمل اختیار دیا جاتا ہے اور کمیشن کو بااختیار بنا کر رپورٹ دینے کا کہا جاتا ہے تو اپوزیشن کہتی ہے اب دیکھنا اس کی رپوڑٹ نہیں آئے گی پھر دنیا دیکھتی ہے کمیشن اپنا کام کرتا ہے اس کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جاتی رپورٹ تیا ر ہو جاتی ہے تو اپوزیشن کہتی یہ رپورٹ کبھی منظر عام پر نہیں آئے گی اس میں تو بڑے بڑے نام ہے آخر رپورٹ منظر عام پر آجاتی ہے تو اپوزیشن کہتی اس پر کاروائی نہیں ہو گی لیکن ان کے برعکس عمران خان رپورٹ منظر عام پر لاکر اداروں کو کہتا ہے جو جو اس میں ملوث ہیں چاہے اکوئی اپنا ہے یہ بیگانہ یا کتنا بھی بااثر بلا امتیاز کاروائی کے آڈر کر دیتا ہے تو عدالتیں اس رپورٹ پر سٹے پر سٹے دینا شروع کر دیتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کا مطلب پنجابی کی مثال ہے کہ کتی چوروں کے ساتھ ملی ہوئی ہے یعنی جس نے ان کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانا ہے وہ سب کرپٹ مافیاز کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اب آپ کو سمجھ جانا چاہیے شہباز شریف منی لاڈرنگ کیس میں لمبی لمبی تاریخیں کیوں دی جاتی تھی تاکہ جب ضمانت رکھی جائے تو کہا جا سکے جج صاحب ان کو ضمانت دیں ان کے تو کیس کا فیصلہ ہی نہیں ہو رہا اور ان کو اتنی دیر جیل میں رکھنا زیادتی ہے ان کی عمر 70 سال ہے یہ کینسر کے مریض ہیں لہذا ان کو ضمانت دی جائے یعنی پہلے کیس لٹکاؤ پھر اسے حق میں استعمال کرو