
سینئر تجزیہ کار و صحافی مجیب الرحمان شامی نے بتایا کہ جب سقوط ڈھاکہ ہوا اور پاکستان بنگلہ دیش سے الگ ہوا تو اس وقت ایک شخص پاکستانی پرچم سینے سے لگائے کھڑا رہا اور پاکستانی شہریت کیلئے دربدر پھرتا رہا مگر پاکستان میں مرنے کے بعد اسے دفن کرنے کیلئے جگہ بھی نہ دی گئی۔
نجی چینل دنیا کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اینکر نے سوال پوچھا تو اسے ٹوکتے ہوئے مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ ان کا دل رنجیدہ ہے کیونکہ انجنیئر وجاہت حسین صدیقی جو کہ بنگالی شہری تھے اور پاکستان سے محبت کرنے والے تھے انہیں مرنے کے بعد پاکستان میں دفن ہونے کیلئے جگہ بھی نہیں مل رہی تھی کیونکہ ان کے پاس شناختی کارڈ نہیں تھا۔
واقعہ سناتے ہوئے مجیب الرحمان شامی آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ متوفی وجاہت حسین کی بیٹی ان سے فون پر اپیل کر رہی تھی کہ میرے والد کو پاکستان میں ہی دفن کیا جائے اور انہیں پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفنایا جائے۔
https://twitter.com/x/status/1551674768616718336
سینئر صحافی نے کہا کہ بہت سی حکومتیں آئیں اور چلی گئیں مگر کئی عشرے پاکستان میں گزارنے والے انجنیئر وجاہت حسین صدیقی کو پاکستانی شہریت نہ مل سکی۔ ایسے یہی نہیں کئی اور بھی کیسز موجود ہیں مگر ہم کسی اور طرح کی بحث میں لگے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متوفی کی تدفین کیلئے میں نے حامد میر سے رابطہ کیا جنہوں نے سی ڈی اے سے کہا اور اس کیلئے میرے نیشنل بینک کے ایک دوست نے بھی بہت تگ ودو کی پھر کہیں جا کر اسے دو گز زمین سی ڈی اے نے الاٹ کی اور اسے دفنایا گیا۔