پاکستان سے لاکھوں ڈالرز کی روزانہ افغانستان اسمگلنگ کا انکشاف

1.jpg

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق تقریبا 20 لاکھ امریکی ڈالر روزانہ کی بنیاد پر افغانستان اسمگل کیے جا رہے ہیں۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک کسٹمز آفیسر نے انکشاف کیا کہ تقریباً 15 ہزار مزدور روزانہ کی بنیاد پر چمن اور طورخم کے راستے سرحد عبور کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک 10ہزار سے 30 ہزار امریکی ڈالر افغانستان لے جاتا ہے۔

خیال کیا جارہا ہے کہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ اچانک بحال ہوگئی۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین امریکی ڈالر کی شرح میں اضافے پر قابو پانے کے لیے پرامید ہیں لیکن ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ ہوائی اڈوں کے ذریعے امریکی کرنسی کی اسمگلنگ نہ ہونے کے برابر ہے ، خاص طور پر دبئی جانے والی تمام پروازوں میں مسافروں کی تفصیلی پروفائلنگ کی وجہ سے ڈالرکی اسمگلنگ رک گئی ہے۔ پاکستان کسٹمز اس صورتحال پر بہت توجہ دے رہا ہے اور اس نے تمام مسافروں کے لیے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ وہ اس ناجائز غیر قانونی سرگرمی کو روکنے کے لیے خودکار عمل کے ذریعے مکمل ذاتی جانچ پڑتال اور 100 فیصد کرنسی کو ظاہر کریں‌۔

کسٹمز ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹرک ڈرائیور امریکی ڈالرز کی اسمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کی ڈالر مارکیٹ افغانستان سمگلنگ کے لیے امریکی ڈالر کی فروخت کے حوالے سے ہاٹ سپاٹ بن چکی ہے۔ پشاور میں کارخانو بازار اور یادگار چوک دو دوسری جگہیں ہیں جہاں سے امریکی ڈالر اسمگلنگ کے مقاصد کے لیے خریدے اور فروخت کیے جاتے ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان کے مطابق ایف بی آر نے ہوائی اڈوں پر سخت اقدامات کیے ہیں تاکہ اس طرح کے غیر قانونی عمل کے ہونے والے اور ممکنہ امکان کو ختم کیا جا سکے۔
 

Curious_Mind

Senator (1k+ posts)
حرام خور کسٹم افسران کی ملی بھگت کے بغیر یہ کام کیسے مُمکن ہے؟
اس قوم کو یہ سکھایا ہی نئیں گیا کہ اپنی بوٹی حاصل کرنے کے لیے پورا بکرا قُربان کرنا کتنی بڑی بیوقوفی ہے اور اسکا کیا نتیجا نکلتا ہے
 

Back
Top