
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کو انسداد دہشت گردی کے میدان میں "ایک غیر معمولی شراکت دار" قرار دیتے ہوئے بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں اور داعش خراسان جیسے گروہوں کے خلاف پاکستانی کوششوں کو سراہا ہے۔
منگل کے روز امریکی ایوان نمائندگان کی ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے روبرو بیان دیتے ہوئے جنرل کوریلا نے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان سے متصل سرحدی علاقوں میں داعش خراسان کے متعدد اہم کمانڈروں کو گرفتار کیا ہے اور درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔
جنرل کوریلا نے خاص طور پر داعش خراسان کے نمایاں کارندے محمد شریف اللہ عرف جعفر کا ذکر کیا، جو کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر ہونے والے مہلک حملے کا مرکزی منصوبہ ساز تھا۔ جنرل کے مطابق شریف اللہ کی گرفتاری کے بعد پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے انہیں براہ راست فون کرکے آگاہ کیا کہ "ہم نے اسے گرفتار کر لیا ہے، اور ہم اسے امریکا کے حوالے کرنے کو تیار ہیں، براہ کرم سیکریٹری دفاع اور صدر کو اطلاع دیں۔"
کمانڈر سینٹکام نے کہا کہ پاکستان، امریکی انٹیلی جنس معلومات کے محدود حصے کو استعمال کرتے ہوئے اپنے ذرائع سے کارروائیاں کر رہا ہے اور ان اقدامات کے مثبت اثرات داعش خراسان پر نمایاں ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2024 کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی علاقوں میں 1,000 دہشتگردانہ حملے ہو چکے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اس وقت انسداد دہشتگردی کی ایک "فعال جنگ" میں مصروف ہے۔
واضح رہے کہ 10 مئی کو واشنگٹن میں پاکستان اور امریکا کے مابین انسداد دہشتگردی پر اعلیٰ سطحی بات چیت ہوئی تھی، جس میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش خراسان جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون جاری رکھنے پر زور دیا گیا تھا۔ رواں ماہ دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے موضوع پر ایک اور مشاورتی اجلاس متوقع ہے۔
جنرل کوریلا نے امریکا کی علاقائی توازن کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات کو متوازن رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "یہ ممکن نہیں کہ اگر ہم بھارت کے ساتھ تعلقات رکھیں تو پاکستان کے ساتھ نہ رکھ سکیں، ہمیں دونوں ممالک کے ساتھ شراکت داری کے مثبت پہلوؤں پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔"
اپریل میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے امریکی سینیٹر مارکو روبیو سے پہلی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی، جس میں انسداد دہشتگردی سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق ہوا۔ دفتر خارجہ کے مطابق اسحٰق ڈار نے 2013 تا 2018 کے دوران پاکستان کی انسداد دہشتگردی کی کوششوں کو اجاگر کیا، جبکہ روبیو نے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے تعاون کو مزید بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔
مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب کے دوران شریف اللہ عرف جعفر کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کی مدد کا کھلے الفاظ میں شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا، "آج رات مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ کابل ایئرپورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ کو ہم نے گرفتار کر لیا ہے، اور وہ امریکا میں انصاف کا سامنا کرے گا۔ میں پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے اس دہشتگرد کو گرفتار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔"
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2025/06/11183841cc5d992.jpg