
پانچ ماہ قبل پاکستان کے علاقے میاں چنوں میں گرنے والے بھارتی میزائل براہموس کے معاملے پر بھارت نے تحقیقات مکمل کر لیں، جس میں اس کی اپنی فضائیہ کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی ہے، تحقیقات کے نتیجے میں بھارت نے 3 ذمہ دار ایئرفورس کے اہلکاروں کو معطل کر دیا۔
خطے میں چودھراہٹ کا بھارتی خواب اور میزائلوں کی دوڑ میں سب سے آگے نکلنے کی خواہش ہمسائیہ ممالک کیلئے بڑا خطرہ بن گئی۔ براہموس میزائل پاکستان میں گرنے پر بھارتی حکومت کی اپنی رپورٹ نے ہی کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا۔ واقعہ کے پانچ ماہ بعد اپنی نااہلی تسلیم کرلی۔
رپورٹ میں بھارتی فضائیہ کے تین اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دیا گیا۔۔ جن میں ایک گروپ کیپٹن، ونگ کمانڈر اور اسکواڈرن لیڈر شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان اہلکاروں کی غفلت کی وجہ سے نو مارچ کو میزائل ہریانہ سے فائر ہوا۔ جو میاں چنوں میں گرا۔ خوش قسمتی سے واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
واقعے کی تفتیش کرنے والے انڈین ایئر فورس کے کورٹ آف انکوائری نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا کہ معیاری آپریٹنگ پروسیجرز سے انحراف کی وجہ سے میزائل غلطی سے فائر ہوا جس کے ذمہ دار تینوں افسران کو بطور سزا معطل کیا جاتا ہے۔
انکوائری کمیٹی کی صدارت ایئر وائس مارشل آر کے سنہا اور اسسٹنٹ وائس چیف آف ایئر اسٹاف نے کی تھی۔ رپورٹ کی روشنی میں تینوں افسران کی برطرفی کے احکامات بھی جاری ہوگئے۔
یاد رہے کہ اس واقعہ پر آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ یہ بھارتی ریاست ہریانہ سے لانچ ہونے والا براہموس میزائل ہے جس نے بھارت میں 100 کلومیٹر کا فاصلہ 30 ہزار فٹ سے 40 ہزار فٹ کی اونچائی سے طے کیا جس پر کمرشل پروازیں اڑتی ہیں۔
اس کے بعد یہ میزائل پاکستانی حدود میں داخل ہوا اور 3 منٹ 24 سیکنڈ کی پرواز کے دوران مزید 124 کلومیڑ فاصلہ طے کر کے میاں چنوں میں گر گیا۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ یہ میزائل دوران پرواز کسی جہاز سے بھی ٹکرا سکتا تھا یا زمین پر کسی کو ہدف بناسکتا تھا۔
حسب معمول ہٹ دھرم مودی سرکار نے پہلے تو اس واقعے سے قطعی انکار کردیا لیکن جب ٹھوس شواہد پیش کیے گئے تو نہ صرف غلطی تسلیم کی بلکہ انکوائری کا وعدہ بھی کیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/indian-ms-pak-3-off.jpg