واشنگٹن (روئٹرز/اے پی) — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ چینی سوشل میڈیا ایپلیکیشن ٹک ٹاک کے امریکی اثاثوں کے حوالے سے ایک ممکنہ معاہدے کے "بہت قریب" ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ اگر ڈیل ہو جاتی ہے تو چین کو تجارتی ٹیرف میں رعایت مل سکتی ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، **"ہم ٹک ٹاک کے معاملے پر تیزی سے پیش رفت کر رہے ہیں۔ اگر یہ ڈیل ہو جاتی ہے تو چین کو ٹیرف میں کچھ نرمی مل سکتی ہے۔"** انہوں نے مزید کہا کہ ٹک ٹاک کو امریکا میں پابندی سے بچنے کے لیے **"غیر چینی خریدار"** تلاش کرنا ہوگا، اور اس کے لیے انہیں کل تک (جمعہ تک) کا وقت دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز انہوں نے دنیا بھر سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر کم از کم **10 فیصد نئی ٹیرف** عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد عالمی منڈیوں میں نمایاں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، خاص طور پر چین، یورپی یونین اور دیگر اہم تجارتی شراکت دار ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے ٹک ٹاک ڈیل اور ٹیرف پالیسی کے درمیان تعلق ظاہر کرنا ایک **"سودے بازی"** کی حکمت عملی ہو سکتی ہے، جس کا مقصد چین پر دباؤ بڑھانا ہے۔ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے لیے مائیکروسافٹ اور اوریکل جیسی امریکی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کے امکانات زیر بحث ہیں۔
اگر ٹک ٹاک کسی امریکی یا غیر چینی کمپنی کے ساتھ ڈیل کر لیتا ہے تو اسے امریکا میں اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کی اجازت مل سکتی ہے۔ تاہم، اگر کوئی معاہدہ نہ ہو سکا تو 15 ستمبر کے بعد اس ایپ پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ ٹک ٹاک امریکی صارفین کے ڈیٹا کو چین کی حکومت تک پہنچا سکتا ہے، جو قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ چین کی جانب سے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ **"امریکی تحفظ پسندی"** کی ایک اور مثال ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا ٹک ٹاک اپنی امریکی کارروائیاں بچانے میں کامیاب ہو پاتا ہے یا نہیں، اور کیا چین کو واقعی ٹیرف میں کوئی رعایت مل پائے گی۔