ٹرمپ نے پینگوین کے جزیرہ پر بھی 10 فیصد ٹیرف لگا دیا

news-1743707296-8910.jpg

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ اینٹارکٹیکا کے قریب واقع "ہرڈ آئس لینڈ اور میکڈونلڈ آئس لینڈ" نامی غیرآباد اور برفانی جزائر پر بھی امریکا نے 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ جزیرے آسٹریلیا کے بیرونی علاقے ہیں، جہاں صرف پینگوئنز اور سمندری پرندے رہتے ہیں، اور انسانوں کا گزر تقریباً 10 سال قبل ہوا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ روز دنیا بھر کی درآمدات پر نئے ٹیرفز کا اعلان کیا تھا، جس میں آسٹریلیا کے زیرانتظام "کوکوس (کیلنگ) جزیرہ"، "کرسمس آئلینڈ"اور "نارفاک آئلینڈ"جیسے دوردراز علاقے بھی شامل ہیں۔ تاہم، ہرڈ اور میکڈونلڈ جزائر کا اس فہرست میں شامل ہونا ماہرین کے لیے حیرت کا باعث بنا ہے، کیونکہ یہاں کوئی انسانی آبادی یا تجارتی سرگرمی نہیں ہے۔

آسٹریلوی وزیر اعظم اینتھونی ایلبانیز نے ٹیرف پر طنزیہ ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جزیرے اتنے دوردراز ہیں کہ آسٹریلیا کے مغربی ساحل (پرتھ) سے وہاں تک پہنچنے میں کشتی سے دو ہفتے لگتے ہیں۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کی "ہر چیز پر ٹیرف" کی پالیسی کا عجیب شاخسانہ ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ یہ غلطی سے فہرست میں شامل ہو گیا ہوگا، جبکہ دوسرے اسے چین اور یورپی یونین پر دباؤ بڑھانے کی کوشش سے جوڑ رہے ہیں۔

چونکہ ان جزیروں پر کوئی تجارتی سرگرمی نہیں ہے، اس لیے یہ ٹیرف عملی طور پر بے اثر ہے۔ تاہم، آسٹریلیا نے اسے اپنی خودمختاری پر حملہ تصور کیا ہے اور سفارتی سطح پر احتجاج کیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی وضاحت نہیں آئی ہے، لیکن یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی خوب ہنسے جانے والا موضوع بن گیا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ **"ٹرمپ نے پینگوئنز تک کو نہیں بخشا!"

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا وائٹ ہاؤس اس فیصلے پر نظرثانی کرتا ہے یا پھر انٹارکٹیکا کے برفانی ٹھنڈے جزیرے بھی امریکی تجارتی جنگ کا حصہ بنے رہیں گے۔
 

Back
Top