وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں امریکا کے حوالے سے تضادات کا کھل کر اعتراف کر لیا ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام "نیا پاکستان" میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے تسلیم کیا کہ ایک طرف سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نوبیل انعام کی سفارش کرنا، اور دوسری طرف ایران پر امریکا کے حملے کی مذمت کرنا بظاہر تضاد ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ روابط نمایاں ہو کر سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا تھا، کیونکہ اس وقت امریکی صدر نے پاک بھارت جنگ روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے مطابق ٹرمپ کی مداخلت نے دونوں ایٹمی ممالک کو ممکنہ ٹکراؤ سے بچایا، اور یہی وجہ ہے کہ اس کردار کو تسلیم کرتے ہوئے نوبیل انعام کی سفارش کی گئی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے امریکا کا کردار پاکستان کے مفاد میں تھا، اور اسی سیاق و سباق میں نوبیل انعام کی سفارش کا جواز بنتا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ یہ معاملہ خارجہ پالیسی میں تضاد کی ایک شکل ضرور پیش کرتا ہے۔