
کسانوں نے اپنے مسائل کے حل کے لیے بلیو ایریا میں دھرنا دے دیا، ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کا اعلان کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق کسان اتحاد نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔ کسانوں کے احتجاج کے باعث زیروپوائنٹ جانے والا راستہ بند کر دیا گیا تھا۔ کسان احتجاج کرتے ہوئے فیض آباد سے وفاقی دارالحکومت کی حدود میں داخل ہوئے تو ایف نائن پارک جانے کے بجائے بلیو ایریا میں دھرنا دے دیا ہے۔
دھرنے کے باعث خیبرپلازہ چوک پر دفاتر کی چھٹیوں کے باعث ٹریفک جام ہو گئی، ٹریفک پولیس نے ٹریفک بحالی کے لیے رخ فضل الحق روڈ کی جانب موڑ دیا۔احتجاجی کسانوں نے ڈی چوک جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ہمارے راستے کی رکاوٹیں ہٹائے، ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے۔
چیئرمین کسان اتحاد چودھری خالد حسین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ابھی تک کسی نے رابطہ نہیں، حکومت سے مذاکرات ہونے تک ہم واپس نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کھاد ناپید ہو چکی ہے، فصلیں تباہ ہیں، پانی نہ ہونے سے مر جاتے ہیں، پانی آتا ہے تو ڈوب جاتے ہیں، آئندہ سال آٹے کے قحط کا خدشہ ہے اور بجلی کا فی یونٹ 30 روپے کا کر دیا گیا ہے، حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ کسانوں کے مسائل حل کیے جائیں۔ آصف زرداری صاحب سندھ ڈوب چکا ہے، آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ کالاباغ ڈیم بننے دیں۔
https://twitter.com/x/status/1575173509835210752
دریں اثنا چیئرمین کسان اتحاد نے نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ: پورے پاکستان سے کسان ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے کہا کہ گندم کی فی من لاگت 5000 روپے فی من ہو چکی ہے ، حکومت کو 3500 روپے فی من کیسے فراہم کر دیں۔ پورے پاکستان کے کسانوں کی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں لیکن یوریا آج بھی بلیک میں مل رہا ہے، اگر صحیح وقت پر گندم کاشت نہ کی گئی تو قحط پیدا ہو گا۔
پورے پاکستان کے کسان تباہ وبرباد ہو چکے ہیں لیکن ہمارے حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی وہ اب بھی سیاست کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہی صوبائی حکومت کے کسی نمائندے نے ہم سے رابطہ کیا نہ ہی وفاقی حکومت کے لیکن ہم اپنی پوری تیاری کر کے آئے ہیں مطالبات کی منظوری تک سڑکوں پر ہی رہیں گے۔