
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا بھرمیں روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتیں بڑھی ہیں، کورونا سے اشیا کے فراہمی متاثر ہوئی اوراس کے منفی اثرات مرتب ہوئے، مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں ہوئی ہے، عالمی مارکیٹ میں چینی فی ٹن 430 ڈالر پر پہنچ گئی ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ ملکی معیشت بہتر ہورہی ہے، آئی ایم ایف میں جانے سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ معیشت جب بڑھتی ہے تو قرضوں میں اضافہ ہوتا ہے، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ ہوا، اب قرضے 39 ہزار 900 ارب روپے ہیں، یہ قرضے 2018 میں 25 ہزار 290 ارب روپے تھے، 2020 میں قرض بلحاظ جی ڈی پی 85.7 فیصد تھا اور 2021 میں یہ 81.1 فیصد ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام غریب عوام کا پروگرام ہے، اس کے لئے آئی ایم ایف رضامند ہو گیا ہے، کامیاب پاکستان پروگرام میں ایسا کچھ نہیں کہ آئی ایم ایف رضامند نہ ہوتا۔ یہ پروگرام گزشتہ ماہ میں شروع کیا جانا تھا، آئی ایم ایف کی رضامندی نہ ہونے کے باعث پروگرام شروع نہیں ہو سکا تھا، اب اسے ستمبر میں ہی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں زراعت کا شعبہ نظر انداز ہوا ہمیں زرعی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، کسان سے لے کر ریٹیلر تک قیمتوں کا تعین کررہے ہیں، احساس پروگرام کا ڈیٹا آگیا ہے، جس کے تحت ہم رواں ماہ سے ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے، اس سے قبل گیس اور بجلی پر ٹارگٹڈ سبسڈی دے رہے تھے، اب آٹا، گھی، چینی، دالوں پر کیش سبسڈی دیں گے۔ آئندہ چند دنوں میں آٹے کی قیمت میں کمی ہوگی۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/GVFmJCb/1.jpg