وزیراعلیٰ پختونخوا اوربرطرف صوبائی وزیر کےدرمیان تلخ کلامی،کرپشن کےالزامات

7aliamiannshakeelkhansjhshdh.png

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور برطرف صوبائی وزیر شکیل خان کے درمیان ایک واٹس ایپ گروپ میں شدید تلخ کلامی دیکھی گئی ہے، اس دوران دونوں کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین کرپشن کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے واٹس ایپ گروپ میں علی امین گنڈاپور اور شکیل خان کے درمیان گرما گرم بحث شروع ہوئی اوردونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جو ایک گھنٹے تک جاری رہا۔

اس دوران شکیل خان نے وزیراعلیٰ کو استعفیٰ دیا جس پر علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں تو پہلے ہی آپ کو فارغ کرچکا ہوں، شکیل خان نے وزیراعلیٰ کو بااختیار نا ہونے کا طعنہ دیا، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان کی منظوری سے بنائی گئی گڈگورننس کمیٹی نے شکیل خان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی۔

گروپ میں شامل دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں، وزراء اور اراکین اسمبلی کی جانب سے مداخلت کرنے پر علی امین گنڈاپور اور شکیل خان نے اپنے اپنے میسجز ڈیلیٹ کردیئے۔

سابق صوبائی وزیر شکیل خان نے اس سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسا نہیں لگتا کہ کے پی کے میں ہماری حکومت ہے، اس سے قبل پرویز خٹک اورپھر محمود خان کے کارناموں کو بے نقاب کیا اور مجھے پہلے بھی وزارت سے نکالا گیا ، ہم توصوبے میں سیکرٹری تک تبدیل نہیں کرسکتے نا ہی کوئی سیکرٹری کام کرتا ہے۔

انہوں نےکہا کہ عمران خان نے گڈ گورننس کمیٹی میں جنید اکبر خان کو بھی شامل کیا تھا مگر انہیں کمیٹی سے نکلوادیا گیا اور اپنی مرضی کے افراد پر مشتمل کمیٹی بنا کر عمران خان کو سب اوکے کی رپورٹ دی گئی۔

خیال رہے کہ گڈ گورننس کمیٹی کی سفارش پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے شکیل خان سے وزارت واپس لے کر گورنر کو سمری ارسال کردی تھی جسے گورنر نے منظور کرلیا اور کہا کہ شکیل خان کو صوبائی حکومت کی کرپشن بے نقاب کرنے وزارت سے ہٹایا گیا،تاہم انہیں عہدے سے ہٹانے کی سمر ی پردستخط کرنا آئینی و قانونی تقاضہ تھا۔
 

Back
Top