
نیب قوانین میں متنازع ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے نے قومی احتساب بیورو کو 50 کروڑ روپے سے کم کے وائٹ کالر جرائم میں ملوث سیاستدانوں اور بااثر شخصیات کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اختیار دے دیا، جس کے بعد تقریباً ایک ہزار 800 بند کیسز اب دوبارہ کھل جائیں گے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے نے نیب کو وہ اختیارات دے دیے ہیں جن سے وہ ترامیم کی وجہ سے محروم ہو گیا تھا، تاہم نیب ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے پہلے ہی بند یا عدالتوں کی جانب سے نمٹائے گئے کیسز کو دوبارہ نہیں کھولا جائے گا۔
نیب سیکڑوں کیسز پر اس وقت تک کارروائی نہیں کر سکے گا جب تک نیب میں ڈپٹی چیئرمین اور پراسیکیوٹر جنرل کی 2 اہم آسامیوں پر تعیناتیاں نہیں ہوجاتیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں جن اہم شخصیات کے مقدمات دوبارہ کھولے گئے ہیں۔
سابق وزرا خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، جاوید لطیف، اکرم درانی، سلیم مانڈوی والا، شوکت ترین، پرویز خٹک، عامر محمود کیانی، خسرو بختیار اور فریال تالپور کے علاوہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے نیب ترامیم کیس کے فیصلے پر احتساب بیورو نے کل اہم اجلاس طلب کرلیا ہے، چیئرمین نیب کل نیب ہیڈ کوارٹرز میں اہم اجلاس کی صدارت کریں گے،نیب نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل اکبر تارڑ کو قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل تعینات کردیا، پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر کے مستعفی ہونے کے بعد یہ عہدہ خالی ہوا تھا، قومی احتساب بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل سید اصغر حیدر کا استعفیٰ 14 ستمبر کو منظور کیا گیا تھا،اجلاس میں نیب ریفرنسز دوبارہ احتساب عدالت کو بھیجنے کے معاملے پر غور ہوگا۔