
جنگ جیو کے صحافی انصارعباسی کا کہنا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں ہورہی اور نہ ہی مستقبل قریب میں نوازشریف واپس آرہے ہیں۔
انصارعباسی نے کسی ڈیل اور نوازشریف کی ڈیل کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دیدیا اور اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ انکے ذرائع نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ کوئی ڈیل ہوگئی ہے یا پھر کسی ایسے اسکرپٹ پر عمل ہو رہا ہے جس سے نواز شریف کی لندن واپسی میں آسانی پیدا ہو سکے، جہاں وہ عدالت سے اجازت ملنے کے بعد چند ماہ کیلئے اپنے علاج کیلئے گئے تھے لیکن اس کے بعد سے واپس نہیں آئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی براہِ راست رابطہ نہیں۔ نوازشریف کیا سوچ رہے ہیں اس سے نون لیگ کی دوسری سطح کی قیادت بھی لا علم ہے اور انہیں نہیں معلوم کہ نوازشریف اُن لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں جو ان کی واپسی کے حوالے سے اہم ہیں۔
ن لیگی رہنما ایاز صادق سے متعلق انصارعباسی کا کہنا تھا کہ ایااز صادق کے بیانات نے لوگوں کو حیران کردیا تھا اور انکے بیانات کی وجہ سے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوا تھا۔ایاز صادق نے کہا تھا کہ نواز شریف پاکستان آ رہے ہیں ۔
انکے مطابق جب جیو کے ایک شو میں دوران انٹرویو ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہونے والا ہے لیکن میرے خیال میں جلد کوئی بڑا دھماکا ہونے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب اچانک ہوگا اور آپ لوگوں کو یہ معاملات آہستہ آہستہ ہوتے نظر نہیں آئیں گے۔
انصار عباسی کے مطابق ایازصادق نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نوازشریف لندن میں ملاقاتیں کررہے ہیں اور غیرسیاسی شخصیات سے رابطے کررہے ہیں لیکن ایازصادق کو ملاقاتوں میں زیربحث معاملات اور ایجنڈا کا پتہ نہیں لیکن دوسری طرف ایاز صادق یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ لوگ نواز شریف سے ملاقات کر رہے ہیں کیونکہ انہیں احساس ہوگیا ہے کہ پی ٹی آئی کو اقتدار میں لا کر انہیں ناکامی ہوئی ہے اور وہ حکومت سے اپنے سپورٹ بھی واپس لے چکے ہیں اور نواز شریف سے ملاقات کر رہے ہیں، کیونکہ نون لیگ کے پاس اپنا ووٹ بینک برقرار ہے۔
انصارعباسی نے آصف زرداری کے حوالے سے ڈیل کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ عسکری ذریعے نے کہا تھا کہ آصف زرداری کو چاہئے کہ وہ اُس شخص کا نام بتائیں جس نے ان سے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ملاقات کرکے مستقبل کے سیٹ اپ کے حوالے سے مدد مانگی ہے۔ عسکری ذریعے نے آصف زرداری کے بیانات پر اظہارافسوس بھی کیا تھا اور اسے افسوسناک اور غیرذمہ دارانہ قراردیا تھا۔
سینئر صحافی کے مطابق دلچسپ امر یہ ہے کہ ایاز صادق کے بیان کو وزیراعظم عمران خان کی طرف سے بالواسطہ توثیق حاصل ہو گئی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ ایسی راہیں تلاش کی جا رہی ہیں جن سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلیت ختم کرنے کی کوشش کی جا سکے۔ اگر مجرموں کو چھوڑا جانے لگا تو تمام جیلوں کے دروازے کھول دینا چاہئیں۔
اپنے آرٹیکل میں انصار عباسی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ایک با خبر ذریعے نے رابطہ کرنے پر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ ایاز صادق نے کس بنیاد پر ’’انکشافات‘‘ کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بالواسطہ روابط ہیں جن سے کوئی ٹھوس بات سامنے نہیں آتی یا یہ معلوم نہیں ہوتا کہ نواز شریف کیا چاہتے ہیں۔
اپنے ایک ویڈیو لاگ بھی انصار عباسی نے اس پر تبصرہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وزیراعظم حیران ہیں پریشان ہیں یا گھبرائے ہوئے ہیں اسکا فیصلہ کوئی بھی کرسکتا ہے، ان الفاظ کا جائزہ لیں تو ایسے لگتا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی ختم ہونے جارہی ہے، انہیں کرپشن کیسز میں بے گناہ قراردیا جارہا ہے اور ان پر وزیراعظم ہاؤس کے دروازے کھولے جارہے ہیں جس کا مطلب چوتھی بار انکا وزیراعظم بننا ہے۔
انصار عباسی نے یہ بھی سوال اٹھایا تھا کہ وزیراعظم کا اشارہ کس کی طرف ہے؟ کون وزیراعظم کی نااہلی ختم کروانے کی کوشش کررہا ہے، اس بارے انہیں وضاحت کرنی چاہئے۔
انصار عباسی کی خبر کے بعد سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ایازصادق لندن سیرسپاٹے کرکے اور اپنے لیڈر کادیدار کرکے واپس آگئے ہیں؟ ایازصادق نے یہ کیوں کہا کہ آئندہ چند روز میں بڑا دھماکہ ہونیوالا ہے؟ ایاز صادق کے ان بیانات پر پاکستانی میڈیا نے یہ تاثر دیا کہ جیسے اسٹیبلشمنٹ اور نوازشریف کی ڈیل آخری مراحل میں ہے اور وہ نہ صرف وطن واپس آئیں گے بلکہ ان پر نااہلی اور سزا کے کیسز ختم ہوجائیں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ansahh11131.jpg