معاشی خدشات میں اضافہ، ایف بی آر حکام نے سرپکڑ لیے

fbr-jjs.jpg

ایف بی آر محصولات میں 500 ارب روپے کی کمی کا امکان اور درآمدی بلوں کی مد میں بھی 150 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال پیدا ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

تفصیلات کے مطابق موجودہ 13 جماعتی حکومتی اتحاد کی معاشی بہتری کے لیے نئی پالیسیوں کے باوجود بڑھتی مہنگائی کے باعث عوام پریشان ہیں جبکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھی کمی ہونے میں نہیں آرہی جبکہ ملکی کرنسی کی قدر میں بھی خاطرخواہ اضافہ نہیں ہو سکا جس کے بعد اب گزشتہ مالی سال کی طرف اس بار بھی ٹیکس آمدن کا مقرر کیا گیا ہدف حاصل کرنے میں ناکامی کا خطرہ سر پر منڈلانے لگا ہے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات میں 500 ارب روپے کی کمی کا امکان ہے اور درآمدی بلوں کی مد میں بھی 150 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال پیدا ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے درآمدی بل میں 12 ارب ڈالر تک کی کمی ہو سکتی ہے جبکہ درآمدات میں کمی کی وجہ سے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کا اہداف حاصل کرنے میں بھی مشکل پیدا ہو گی۔ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی وصولی میں 250 ارب روپے کی کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ مجموعی طور پر انکم، سیلز اور کسٹمز ٹیکس میں 500 ارب رونیو شارٹ فال کا امکان ہے۔ حالیہ اعدادوشمار کی صورتحال کے باعث فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) حکام کو مذکورہ خدشات بارے بتا دیا ہے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) حکام نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس آمدن میں کمی کے خدشات پر عدم اطمینان ظاہر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹیکس آمدن کے شارٹ فال گیپ کو پورا کرنے کیلئے ایف بی آر کی طرف سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ ٹیکس اہداف حاصل کرنے کے لیے مشاورت کی جا رہی ہے جبکہ ٹیکس نادہندگان کے خلاف بھی کارروائیاں مزید تیز کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
 
Last edited:

Dr Adam

President (40k+ posts)

ایف بی آر والو! ڈٹ کے رشوتیں لو اور سارا پیسہ باہر منتقل کرو، سب ٹھیک ہو جائے گا . سر پکڑنے اور گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
fbr-jjs.jpg

ایف بی آر محصولات میں 500 ارب روپے کی کمی کا امکان اور درآمدی بلوں کی مد میں بھی 150 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال پیدا ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

تفصیلات کے مطابق موجودہ 13 جماعتی حکومتی اتحاد کی معاشی بہتری کے لیے نئی پالیسیوں کے باوجود بڑھتی مہنگائی کے باعث عوام پریشان ہیں جبکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھی کمی ہونے میں نہیں آرہی جبکہ ملکی کرنسی کی قدر میں بھی خاطرخواہ اضافہ نہیں ہو سکا جس کے بعد اب گزشتہ مالی سال کی طرف اس بار بھی ٹیکس آمدن کا مقرر کیا گیا ہدف حاصل کرنے میں ناکامی کا خطرہ سر پر منڈلانے لگا ہے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات میں 500 ارب روپے کی کمی کا امکان ہے اور درآمدی بلوں کی مد میں بھی 150 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال پیدا ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے درآمدی بل میں 12 ارب ڈالر تک کی کمی ہو سکتی ہے جبکہ درآمدات میں کمی کی وجہ سے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کا اہداف حاصل کرنے میں بھی مشکل پیدا ہو گی۔ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی وصولی میں 250 ارب روپے کی کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ مجموعی طور پر انکم، سیلز اور کسٹمز ٹیکس میں 500 ارب رونیو شارٹ فال کا امکان ہے۔ حالیہ اعدادوشمار کی صورتحال کے باعث فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) حکام کو مذکورہ خدشات بارے بتا دیا ہے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) حکام نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس آمدن میں کمی کے خدشات پر عدم اطمینان ظاہر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹیکس آمدن کے شارٹ فال گیپ کو پورا کرنے کیلئے ایف بی آر کی طرف سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ ٹیکس اہداف حاصل کرنے کے لیے مشاورت کی جا رہی ہے جبکہ ٹیکس نادہندگان کے خلاف بھی کارروائیاں مزید تیز کرنے کا کہا جا رہا ہے۔

Corrupt PDM beggars have destroyed the economy. And it is not their first time but they are the reason Pakistan is a third world country.
 

Back
Top