مائیکل ڈیل

سائنسدان

Senator (1k+ posts)
انیس سو بانوے میں مائیکل ڈیل کمپیوٹر تیار کرنے والے ایک ایسے ادارے کا نوجوان ترین سربراہ اعلیٰ تھا جو فارچون ۵۰۰ کی فہرست میں شامل تھا۔ اُس نے اپنی بیوی سوسان کے ساتھ ۱۹۹۹ء میں مائیکل اینڈ سوسان ڈیل فائونڈیشن قائم کی جس کے اثاثے ایک بلین ڈالر سے بھی زیادہ ہیں۔ جب ۲۰۰۴ء میں ڈیل ، اپنے ادارے کے سربراہ اعلیٰ کے عہدے سے دستبردار ہوگیا تو ادارے کی مالی ترقی اور فروخت میں بھی تنزلی واقع ہوگئی اور ۲۰۰۶ء میں اس کا حریف ادارہ ہیولیٹ پیکارڈ اسے مات دیتے ہوئے عالمی طور پر کمپیوٹر فروخت کرنے والا سب سے بڑا ادارہ بن گیا۔

اگلے سال ہی مائیکل ڈیل نے پھر اپنے ادارے کی زمامِ اقتدار دوبارہ سنبھال لی اور پھر اس کے بعد سے اس ادارے کی پیداواری صلاحیت میں شاندار اور قابل قدر اضافہ ہوچکا ہے اور اس کے منافع میں بھی بتدریج بہتری آتی جا رہی ہے۔ نامی جریدے کے ۱۹۹۹ء کے شمارے میں سرورق کی کہانی میں ڈیل نے وہ راز بتادیے جن کے ذریعے اس نے بلین ڈالر مالیت کا ادارہ تشکیل دیا تھا۔

ایک بار مائیکل ڈیل یونیورسٹی آف ٹیکساس بزنس سکول میں آجر کی اہمیت، حیثیت اور کردار کے موضوع پر طالب علموں سے خطاب کر رہا تھا تو ایک منہ پھٹ طالب علم اُٹھ کھڑا ہوا اور اس نوجوان دولت مند شخص سے پوچھنے لگا کہ وہ ابھی تک کیوں کام کیے جا رہا ہے۔ اس نے منہ پھاڑ کر پوچھا آپ کے پاس اس قدر کثیر دولت ہے، آپ اپنا یہ ادارہ فروخت کیوں نہیں کر دیتے اور سیروسیاحت کے لیے کشتی کے ذریعے جزائر غرب الہند کیوں روانہ نہیں ہو جاتے؟ ڈیل نے اس نوجوان طالب علم کو گھُورا اور کہنے لگا کشتی کی سیر نہایت بیزارکُن ہے۔ ڈیل نے بزنس سکول کے طالب علموں سے کہا:کیا تمھیں معلوم ہے کہ بلین ڈالر مالیت کے ایک ادارے کا انتظام و انصرام کس قدر دلچسپ اور لطف آمیز کام ہے؟

دراصل چند لوگ ہی اس کے سوال کا جواب دے سکتے تھے۔ لیکن جواب سے کہیں اہم ڈیل کا وہ سوال ہے جو ڈیل کمپیوٹر کارپوریشن کے بانی کے متعلق ہے اور یہ بھی کہ کس طرح یہ دولت مند آجر، اس قدر تیزی کے ساتھ کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا؟ ۱۹۸۴ء میں اس نے ایک ہزار ڈالر اور اس عزم کے ساتھ اپنے ادارے کا آغاز کیا کہ وہ اپنے گاہکوں کو کمپیوٹروں کی براہ راست فروخت کے ذریعے اپنے حریفوں کو مات دے سکتا ہے۔ یہ ایک نہایت ہی سادہ اور انقلابی خیال تھا جس نے کمپیوٹر کی دنیا کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ ۱۴ سال بعد، گاہکوں کو کمپیوٹر کی براہِ راست فروخت کے ذریعے اس ادارے نے تقریباً ۱۸ بلین ڈالر کی آمدن حاصل کی۔

اس نے یہ کارنامہ کیسے انجام دیا؟ وہ یہ معرکہ اس لیے انجام دینے میں کامیاب ہوا کہ اس نے دولت اکٹھی کرنے کے بجائے نہایت ثابت قدمی سے اپنے کاروباری امور پر اپنی توجہ مرکوز کی۔ جب آپ ٹیکساس کے رائونڈراک میں ڈیل کمپیوٹرکارپوریشن کے صدر دفتر میں ایک سادہ سے دفتر میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کو ایک شخص اپنی میز کے پیچھے چبوترے پر کھڑا نظر آئے گا جو اپنی سوچوں میں گُم اور اپنے کام میں مستغرق ہے۔ مائیکل ڈیل کے دفتر میں صرف ملاقاتیوں کے لیے کُرسیاں دھری ہیں۔ ڈیل کھڑا ہو کر کام کرتا ہے اور اس کا یہ اندازِکار ایک ایسے صنعتی ادارے کے لیے بہت ہی مناسب ہے جس کے اثاثے ۷ دن کے اندر حیران کُن حد تک کم ہوگئے ہیں۔

جن کا تقابل مخالفین کے انہی یا زیادہ دنوں کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ (کمپیوٹر کی صنعت میں ہر ہفتے اثاثوں کی مالیت میں ایک فیصد کمی واقع ہو جاتی ہے، لہٰذاڈیل کے ادارے کی کامیابی کے لیے اثاثوں کی ناقابل تخفیف حیثیت بہت ہی اہم ہے)۔ ایک معاشرہ اعلیٰ اور بلند مقاصد کے حامل افراد اور نئی اختراعات کے حامل کو غیرمعمولی صلاحیتوں کا مالک دیکھنا چاہتا ہے، لہٰذا ڈیل کی انتہائی سادگی کچھ حد تک ناقابل یقین ہے۔ اگر اس کی شخصیت کا نرم الفاظ میں جائزہ لیا جائے تو ڈیل وحشی یا پاگل نہیں ہے۔

اس کی رنگت سیاہی مائل، اس کا لہجہ نرم اور معقول حد تک بہتر ہے اور اس کی غلافی آنکھیں اس کثیر المالیت ادارے کے انتظام و انصرام میں طویل اوقات تک بیدار رہتی ہیں۔ وہ آسٹن ہل کائونٹی کے ایک شاندار گھر میں اپنی بیوی سوسان اور اپنے ۴ کم سن بچوں کے ساتھ رہتا ہے اور مختلف خیراتی اداروں کو نہایت فیاضی کے ساتھ امداد دیتا ہے۔ وہ فضول قسم کی گفتگو کا شائق نہیں، اس کے نزدیک سب سے قابلِ فہم اور اہم کام یہ ہے کہ وہ اپنے گاہکوں کے متعلق فکرمند رہتا ہے کہ انھیں اپنی طرف راغب کیسے کیا جائے۔

ڈیل کی کامیابی کو ایک تجارتی معجزہ قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ اہم امر یہ ہے کہ اس کی اس حکمت عملی کے متعلق فہم حاصل کیا جائے جس کے ذریعے وہ ایک ادنیٰ رہائشی کمرے سے اُٹھ کر اعلیٰ درجے کے افسرانہ اور شاہانہ دفتر میں پہنچ گیا۔ جب وہ ٹیکساس یونیورسٹی کے کمپیوٹر کے طالب علم کی حیثیت سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے آغاز کے بارے بات کرتا ہے تو آپ کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس نے اپنے کاروبار کا آغاز گاہکوں کی تلاش پر مبنی بنیادی آجرانہ حکمتِ عملی کے ذریعے کیا۔ ڈیل کا کہنا ہے میں ہر ممکنہ موقع کی تلاش میں رہتا تھا۔ کمپیوٹر میں مجھے ابھی بھی بہت دلچسپی ہے۔

اس کاروبار میں موجود امکانات اور مواقع مجھے واقعی بہت پسند ہیں۔ میں نے دیکھا کہ آپ ایک کمپیوٹر تقریباً ۳ ہزار ڈالر ادا کرکے خریدتے اور اس کے اندر ۶ سوڈالرکی مالیت کے پُرزے ہوتے۔ آئی بی ایم ان میں سے زیادہ تر پُرزے دوسرے اداروں سے خرید لیتا، انھیں باہم جوڑ لیتا اور مکمل کمپیوٹر دکان دار کو ۲ ہزار ڈالر کے عوض فروخت کر دیتا۔ پھر کمپیوٹر کی فروخت سے نابلد دکان دار اسے ۳ ہزار ڈالر کے عوض فروخت کردیتا جو پہلے سے کہیں زیادہ تکلیف دہ امر ہوتا۔
- See more at: http://urdudigest.pk/michel-dell/#sthash.ExWmFX2l.dpuf
 

Malik495

Chief Minister (5k+ posts)
Dell is collapsed months ago and now working under administration and trying to survive because of tech giants like apple sony , samsung asus and lenovo , dell can't survive any more. Thats why there is no new and advance model is in the pipeline. Dell used to be the most brilliant computer manufacturer but due to rapid change in technology dell couldnt bring diversity in its models. so now dell is going to be a history.
 

Back
Top