لاپتہ افراد کا معاملہ ، گزشتہ 6 ماہ میں مزید 197 کیسز رپورٹ

11missingpersmsmd.png

کمیشن آف انکوائری آن انفورسڈ ڈسپیئرنس (سی او آئی او ای ڈی) کے پاس رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران لاپتہ افراد کے مجموعی طور پر 197 نئے کیسز جمع کروائے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک رپورٹ کے مطابق 2011ء میں لاپتہ افراد کا پتہ لگانے، ذمہ دار افراد یا تنظیموں پر اس ذمہ داری کا تعین کرنے کیلئے کمیشن آف انکوائری آن انفورسڈ ڈسپیئرنس قائم کیا گیا تھا جس نے گزشتہ برس پہلی ششماہی میں 226 کیسز نمٹائے تھے۔

کمیشن آف انکوائری آن انفورسڈ ڈسپیئرنس کا کہنا ہے کہ 30 جون تک 10 ہزار 285 کیسز موصول ہوئے تھے جن میں سے 8 ہزار 15 کیسز کو نپٹا دیا گیا جن میں اب تک مجموعی طور پر 6 ہزار 464 افراد کا سراغ لگایا جا چکا ہے اور 1 ہزار 551 کیسز نپٹائے گئے ہیں۔ کمیشن کے پاس 2 ہزار 270 کیسز زیرالتواء ہیں جبکہ 4 ہزار 514 افراد اپنے لاپتہ شہری اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاپتہ ہونے والے 1ہزار 2 شہری حراستی مراکز میں، 671 شہری جیلوں میں موجود تھے اور 277 شہریوں مردہ پائے گئے۔ ماہ جون میں کمیشن کو 47 کیسز موصول ہوئے تھے جن میں سے 28 نپٹا دیئے گئے، ان کیسز میں سے 13 شہریوں کی جبری گمشدگیوں سے کوئی تعلق نہیں تھا، 9 شہری اپنے گھروں کو لوٹ گئے، 3 حراستی مراکز میں، 2 جیلوں میں رکھے گئے اور 1 شہری کی لاش ملی تھی۔

یاد رہے کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 23 اپریل کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ "راتوں رات حل نہیں ہو سکتا" لیکن حکومت سٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے سے اس کا حل تلاش کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ لاپتا افراد کے معاملے پر بات کرتے وقت یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ گزشتہ چار دہائیوں سے ہمارا ملک جنگ زدہ علاقے میں فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملکوں کے حالات کی وجہ سے ملک کے اندرونی حالات میں خرابی آئی، پاکستانی عوام اور پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی قربانیاں دے کر " ناقابل یقین قیمت" ادا کی ہے، لاپتہ افراد کے مسئلے کا حل تلاش کرتے وقت یہ بات مدنظر رکھی جانی چاہیے۔
 

Back
Top