
لاہور کے پوش علاقہ گلبرگ مین بلیووارڈ پر قائداعظم کی 29 کنال زمین تھی جو ٹرسٹ کے نام سے وقف کی گئی تھی۔ یہ قیمتی زمین 1943سے انہی کے نام چلی آرہی ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اب یہاں شاپنگ مال اور پلازہ تیار ہوچکا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس زمین کا مختار نامہ سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان اور محترمہ فاطمہ جناح کے نام پر ہے جو کسی اور کو منتقل نہیں ہوا جبکہ ریکارڈ میں یہ زمین کسی اور کے نام پر منتقل ہوچکی ہے۔

صحافی ارشد چوہدری کےمطابق ماڈل ٹاؤن ریجن میں واقع اس اربوں روپے مالیت کی جائیداد پر لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے جواب طلب کر لیا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن کی جانب سے نوٹس لیے جانے پراینٹی کرپشن حکام نے تحقیقات کا آغاز کردیا اور ریونیو کی جانب سے فراہم کردہ نقشوں کے مطابق اس زمین کا احاطہ کرلیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن ذیشان رانجھا کے مطابق کمرشل زون میں تعمیرکی اجازت ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے پاس ہوتی ہے۔ان قیمتی زمینوں پر تعمیرات ملی بھگت سے ہی ممکن ہیں کیونکہ ایل ڈی اے حکام کی ذمہ داری تھی کہ وہ تعمیرات کو روکتے اور قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے۔

واضح رہے کہ کورکمانڈر ہاؤس بھی قائداعظم کی رہائش گاہ تھا، جس پر 1943 میں اس وقت کی یونینسٹ پارٹی کی پنجاب حکومت نے قبضہ کرلیا تھا اور اسے انگریزوں کے آرمی میس میں تبدیل کردیا تھا ، قیام پاکستان کے بعد یہ زمین پاکستان آرمی کے زیراستعمال رہی ، پہلے یہ جی او سی اور بعدازاں کورکمانڈر کی رہائش گاہ بنی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ قائداعظم نے اپنے اس گھر میں ایک دن بھی قیام نہیں کیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/quadkd-ajs.jpg