سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی دیرینہ دوست فرح گوگی کے بعد اب پنجاب میں ایک اور طاقتورخاتون کا انکشاف سامنے آگیا جس کے اثاثوں میں ناصرف غیر معمولی اضافہ ہوا بلکہ اس کے غیرملکی دوروں اور وہاں جیولری کی خریداری کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کا نیا کردار سائرہ انور ہے، جو صوبے کی اہم ترین اور طاقتور شخص کی مبینہ تیسری بیوی ہے۔ اور اس طاقتورترین شخصیت کا تعلق پنجاب کے اہم سیاسی خاندان سے ہے۔
سائرہ انور کے اثاثوں میں غیر معمولی اضافے اور ان کے نام پر رجسٹرڈ زمینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہے، ایف آئی اے نے سائرہ انور کو طلب کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے سائرہ انور کے غیر ملکی دوروں کے دوران قیمتی جیولری کی خریداری کا بھی نوٹس لے لیا ہے۔
سائرہ انور کے خلاف تحقیقات پر پنجاب کے کرپٹ حلقوں اور طاقتور سرمایہ داروں میں ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔عمران خان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کی قریبی دوست فرح خان کا اصل نام فرحت شہزادی ہے جو گوگی خان کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں۔
عمران خان کی حکومت تھی 2022 کا شروع تھا اپوزیشن کے دعوی تھے ہم میں سے ہر کوئی ایک سے ایک بڑھ کر اعلی نسلی سرکردہ بہترین کمپیٹینٹ حکومت چلانے کا ماہر ہے ان کے دعوے تو ایسے ہوتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ جناب شہباز شریف تو زمین پر پاؤں مارے پانی نکل آئے ضرورت پڑنے پر منہ سے آگ بھی نکال سکتا ہے جس سے دشمن جل جاتے ہے بلکہ اتفاق فونڈری کی بھٹیاں اسی سے چلتی رہی ہی زرداری ذرا ٹیڑھی آنکھ سے آسمان کی طرف دیکھے تو تاڑے زمین پر آ جائیں دیکھا نہیں ایان علی آسمان سے ہی آئی تھی اس کی فنی مہارت کے کیا کہنے بلاول کو لیڈر بنا دیا اس نے نواز شریف کا تو پوچھیے نا وہ تو کمال کے اعلی مرتبے پر فائز ہے جہاں جمال بھی پریشان ہے کہ کمال کہ ہوتے ہوئے یہ یہاں کیا کر رہے ہے یعنی ہر رتن ایک سے ایک بڑھکر دعوے دار تھا کہ کوئی منہ آگ نکالتا ہے تو کوئی بندے کھاتا ہے پھر اسی 2022 میں اپریل میں رجیم چینج ہوا رجیم چینج میں ایک بڑا فائدہ ہوا کہ بڑوں بڑوں کے چہروں سے نقاب اتر گئے نقاب چھوڑیے ان کی پتلونیں اتر گئی مثال کے طور پر شہباز شریف کے بارے میں مشہور کیا جاتا تھا یہ کمال کا ایڈمیسٹیٹرہے یقین کیجے اس کی چاپلوسی کرنے والے اسے بہت بڑا ہیرا بنا کر پیش کرتے جب کہ یہ نرا ہیرا پھیری تھا جب یہ چینہ جاتا تو چینیز کہتے ہمیں یہ دو چار دن کے لیے دے دو اس کی بڑی تعریف سنی ہے ہمیں حقیقت جاننی ہے ہم یہاں اس کی غیر موجودگی میں جب بھی اسے چینہ میں بناتے ہے کمپیوٹر میں اس کا ڈیٹا ڈال کر تو کھوتے نما انسان نکل آتا ہے اور یہ اگلے ہی دن ٹکٹ کروا کر وہاں سے بھاگ آتا کہ انہیں حقیقت نہ پتا چل جائے اس کے دور میں جو حال ہوا ملک پاکستان کا اس کی معشیت کا اس کی پتلون کے ساتھ نکر بھی اتر گئی پھر کہا جاتا تھا جناب اسحاق ڈار کمال درجے کا معیشیت دان ہے ایک دفعہ یہ نواز شریف کے ساتھ ترکی گیا تو وہاں ترکی والوں نے نواز شریف کے پاؤں پکڑ لیے کہ ہمیں اسحاق ڈار دے دو ہم نے اس سے اپنی معشیت درست کروانی ہےتو نواز شریف آ کر کہتا میں بڑی مشکل اسے بچا کر لایا ہوں یہ سب ڈرامے دنیا کے سامنے الف اللہ ننگیں ہو گئے کہ یہ سب ڈرامہ تھا یہ بس لوٹ مار سے توجہ ہٹانے کے لیے تھا
اب اتنے دعوی کرکے یہ لوگ میدان میں آئے تو یقین کیجیے سیاست دان کم جوکر زیادہ نظر آ رہے ہے ان کا سارے کا سارا چھوچھوڑا پن نکل گیا خزانہ جو ساڑھے تین سال کی حکومت کے بعد عمران خان نے 17 بلین ڈالر چھوڑا تھا وہ انہوں نے آٹھ ماہ میں لوٹ لوٹ کر 6 بلین کے قریب کر دیا یعنی ملک تباہی کے کنارے پر لے آئے یہ عمران خان کو گڈ گورنس نہ ہو نے کے طعنے دیتے تھے جبکہ خود تو تباہی کی ایک داستان رقم کر رہے ہے
جس کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی پراپرٹی نہیں تھی ۔پھر وہ مانی لیکن آج تک جواب نہیں آیا اس کے اربوں کے اثاثے کہاں سے آ گئےاور وہ بری ہو گئی اب ایسی خبریں مذاق کے سوا کچھ نہیں لگتیں ۔کیونکہ کوئ قانون ہی نہیں اور یہ قانون بھی اسی حکومت نے بنایا ہے کہ لوگوں کے بیوی بچوں کی پراپرٹیوں کو پوچھا نہ جاسکے گا۔
تو ان خبروں کا مطلب؟
اب کیا غیر قانونی طور پر لوگوںپر کیس بنیں گے؟