
سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی پاسداری نہیں کی جس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے سینٹ آف پاکستان کی 50 سالہ گولڈن جوبلی تقریبات کے دوسرے روز کمیٹی آف دی ہول سے خطاب کرتے ہوئے سیشن کے انعقاد پر چیئرمین سینٹ ، سینیٹرز اور ٹیم کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ کام سرانجام دے کر قومی خدمت کی ہے۔ سینٹ نے اپنے 50 سالوں میں زندگی کے تمام شعبوں پر محنت، عرق ریزی اور سنجیدگی کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔مختلف ممالک کے سفیروں اور ہائی کمشنرز کے مشکور ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم برسراقتدار آئے تو ہمارے سامنے دو راستے تھے، ایک راستہ سبسڈی، دوسرا مشکل فیصلوں سے معیشت کو بہتر کرنا تھا۔ ملک مشکلات کا شکار ہے اس لیے سیاست کو بالائے طاق رکھ کر اپنی سیاست کو ریاست پر قربان کر دیا۔ روس، یوکرین جنگ سے ہمارے جیسے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے ، پاکستان بھی دنیا بھر کی طرح مہنگائی جیسے مسائل میں پھنسا ہے۔
انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیاسی رہنما ملک کو برباد کرنے پر تلا ہے جس کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ ہم پاکستان کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، ملکی مفاد کو دائو پر نہیں لگایا جا سکتا۔ قوم کے رہنما میں غصہ، تکبر اور انا نہیں ہوتی لیکن آج سیاستدان لفظ گالی بنا دیا گیا ہے، اس سے پہلے پاکستان میں ایسے خراب حالات نہیں دیکھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں فروری 2019ء میں پاکستان سرحدی حدود کی بھارت نے خلاف ورزی کی تو اس مسئلے پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا۔ سابق آرمی چیف نے بریفنگ دی اور ہم سابق وزیراعظم کا ڈیڑھ گھنٹے تک انتظار کرتے رہے لیکن اتنے اہم قومی مسئلے پر بھی عمران خان نے ہمارے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کیا حالانکہ وہ اجلاس انہیں طلب کرنا چاہیے تھا، عمران خان کو تب بھی قوم کا خیال نہیں تھا۔
سابق وزیراعظم نے ویڈیولنک کے ذریعے بھاشن دیا لیکن جب ہماری تقریر کرنے کی باری آئی تو وہ اٹھ کر چلے گئے اور کہا کہ ضروری کام ہے، قومی مفادات کو ذاتی انا کی بھینٹ چڑھا دیا۔ پہلے عمران خان نے بیانیہ تیار کیا کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے جسے سازش سے اقتدارمیں لایا گیا پھر کہا یہ سب امریکہ کی سازش ہے، پر یوٹرن لے لیا اور کہا امریکہ نے سازش نہیں کی۔
آئی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے کہا کہ سابق حکومت نے معاہدے کی پاسداری نہیں کی جس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ بڑا انسان غلطی تسلیم کر لیتا ہے، اختلافات جتنے بھی شدید ہوں سیاسی رہنما قومی مفاد میں اکٹھے بیٹھتے ہیں۔ امید ہے جلد سٹاف لیول معاہدہ طے پا جائے گا، تاخیر میں کچھ قصور اپنوں کا بھی ہے۔
اپنے خطاب میں کہا کہ آئین پاکستان کے خالق ذوالفقار علی بھٹو اور تمام ملک کے زعماء اور لیڈرشپ نے پاکستان کے چاروں صوبوں کو برابر کے حقوق فراہم کرنے کیلئے تاریخی کام کیا۔ پاکستان بہت سی قربانیوں کے بعد ملا، یہ اپنا کھویا ہوا مقام ضرور حاصل کرے گا اور پاکستان کا سبز ہلالی پرچم اقوام عالم میں فخر سے بلند ہو گا، اس کیلئے مسلسل محنت اور قربانی کا راستہ ہے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
Last edited by a moderator: