عبوری حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے:بنگلہ دیشی آرمی چیف

armah1i1.jpg


بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے اصلاحات اور اگلے 18 مہینے میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کیلئے عبوری حکومت کی ہر طرح سے حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈھکا میں جنرل وقارالزمان نے انٹرویو میں کہا کہ نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں قائم عبوری حکومت کو میری مکمل حمایت حاصل ہے اور فوج کو سیاسی اثرورسوخ سے آزاد کرنے کیلئے ایک منصوبے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔

شیخ حسینہ واجد کی معزولی سے پہلے آرمی چیف بننے والے جنرل وقار الزمان نے کہا کہ عبوری حکومت کے ساتھ اہداف کی حصولی تک کھڑے ہیں، اگر مجھ سے پوچھا جائے کہ بنگلہ دیش کو کب جمہوریت کے عمل میں داخل ہونا چاہیے تو میرے خیال میں اس جمہوری عمل کی منتقل کا عمل ڈیڑھ سال کے عرصے میں ہونا چاہیے تاہم میں مشورہ دوں گا کہ صبر کیا جائے۔

جنرل وقار الزمان نے کہا وہ محمد یونس سے اچھے تعلقات ہیں، بنگلہ دیش میں بدامنی کے بعد عسکری قیادت معیشت کے استحکام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی حمایت کر رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ مل کر کام کریں تو ضرور کامیابی حاصل ہو گی، بنگلہ دیشی فوج میری قیادت میں سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، اپنی فوج کو پیشہ ورانہ رکھنا چاہتے ہیں۔

بانی عالمی مائیکروکریڈٹ تحریک محمد یونس نے ملکی مالیاتی اداروں، پولیس اور عدلیہ میں اصلاحات کا وعدہ کیا ہے تاکہ آزادانہ ومنصفانہ انتخابات کی راہ ہموار ہو سکے۔

انہوں نے کہا شیخ حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد تجویز حکومتی اصلاحات کے مطابق فوجی اہلکاروں کے غلط کاموں کے الزامات دیکھ رہے ہیں اور کچھ کو سزا بھی دی جا چکی ہے۔ فوج میں کسی بھی حاضر سروس اہلکار قصوروار نکلا تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی، ممکن ہے ماضی میں کچھ فوجی حکام نے سابق وزیراعظم یا وزیرداخلہ کے کنٹرول میں کام کرنے والی ایجنسیوں میں کام کرتے ہوئے اختیارات سے تجاوز کیا ہو۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے حکومتی مالیاتی اداروں، پولیس اور عدلیہ میں ضروری اصلاحات کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ بنگلہ دیش میں آزادانہ ومنصفانہ انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار ہو۔ بنگلہ دیش کی 2 بڑی سیاسی جماعتوں عوامی لیگ اور نیشنلسٹ پارٹی نے عبوری حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اگلے 3 مہینوں میں انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ عبوری حکومت کی طرف سے سابق جج ہائیکورٹ کی زیرسربراہی 5 رکنی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے جو 2009ء سے اب تک سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتا 600 افراد کی رپورٹس کی تحقیقات کر رہا ہے۔ جنرل وقارالزمان 1 لاکھ 30 ہزار سے زیادہ اہلکاروں پر مشتمل اقوام متحدہ کے امن مشنز میں اہم شراکت دار بنگلہ دیشی فوج کو سیاست سے پاک رکھنا چاہتے ہیں۔

جنرل وقارالزمان کے مطابق ایسا اسی صورت میں ممکن ہے جب وزیراعظم اور صدر کے درمیان طاقت کا توازن برقرار ہو اور مسلح افواج کو براہ راست صدر کے ماتحت کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں مجموعی طورپر فوج کو سیاسی معاملات کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور ہی فوج کو سیاست میں حصہ لینا چاہیے۔
 

farrukh77

MPA (400+ posts)
armah1i1.jpg


بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے اصلاحات اور اگلے 18 مہینے میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کیلئے عبوری حکومت کی ہر طرح سے حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔


بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈھکا میں جنرل وقارالزمان نے انٹرویو میں کہا کہ نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں قائم عبوری حکومت کو میری مکمل حمایت حاصل ہے اور فوج کو سیاسی اثرورسوخ سے آزاد کرنے کیلئے ایک منصوبے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔

شیخ حسینہ واجد کی معزولی سے پہلے آرمی چیف بننے والے جنرل وقار الزمان نے کہا کہ عبوری حکومت کے ساتھ اہداف کی حصولی تک کھڑے ہیں، اگر مجھ سے پوچھا جائے کہ بنگلہ دیش کو کب جمہوریت کے عمل میں داخل ہونا چاہیے تو میرے خیال میں اس جمہوری عمل کی منتقل کا عمل ڈیڑھ سال کے عرصے میں ہونا چاہیے تاہم میں مشورہ دوں گا کہ صبر کیا جائے۔

جنرل وقار الزمان نے کہا وہ محمد یونس سے اچھے تعلقات ہیں، بنگلہ دیش میں بدامنی کے بعد عسکری قیادت معیشت کے استحکام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی حمایت کر رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ مل کر کام کریں تو ضرور کامیابی حاصل ہو گی، بنگلہ دیشی فوج میری قیادت میں سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، اپنی فوج کو پیشہ ورانہ رکھنا چاہتے ہیں۔

بانی عالمی مائیکروکریڈٹ تحریک محمد یونس نے ملکی مالیاتی اداروں، پولیس اور عدلیہ میں اصلاحات کا وعدہ کیا ہے تاکہ آزادانہ ومنصفانہ انتخابات کی راہ ہموار ہو سکے۔

انہوں نے کہا شیخ حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد تجویز حکومتی اصلاحات کے مطابق فوجی اہلکاروں کے غلط کاموں کے الزامات دیکھ رہے ہیں اور کچھ کو سزا بھی دی جا چکی ہے۔ فوج میں کسی بھی حاضر سروس اہلکار قصوروار نکلا تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی، ممکن ہے ماضی میں کچھ فوجی حکام نے سابق وزیراعظم یا وزیرداخلہ کے کنٹرول میں کام کرنے والی ایجنسیوں میں کام کرتے ہوئے اختیارات سے تجاوز کیا ہو۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے حکومتی مالیاتی اداروں، پولیس اور عدلیہ میں ضروری اصلاحات کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ بنگلہ دیش میں آزادانہ ومنصفانہ انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار ہو۔ بنگلہ دیش کی 2 بڑی سیاسی جماعتوں عوامی لیگ اور نیشنلسٹ پارٹی نے عبوری حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اگلے 3 مہینوں میں انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ عبوری حکومت کی طرف سے سابق جج ہائیکورٹ کی زیرسربراہی 5 رکنی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے جو 2009ء سے اب تک سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتا 600 افراد کی رپورٹس کی تحقیقات کر رہا ہے۔ جنرل وقارالزمان 1 لاکھ 30 ہزار سے زیادہ اہلکاروں پر مشتمل اقوام متحدہ کے امن مشنز میں اہم شراکت دار بنگلہ دیشی فوج کو سیاست سے پاک رکھنا چاہتے ہیں۔

جنرل وقارالزمان کے مطابق ایسا اسی صورت میں ممکن ہے جب وزیراعظم اور صدر کے درمیان طاقت کا توازن برقرار ہو اور مسلح افواج کو براہ راست صدر کے ماتحت کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں مجموعی طورپر فوج کو سیاسی معاملات کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور ہی فوج کو سیاست میں حصہ لینا چاہیے۔
ye hota hai vision ye hota hai appna idara thik karna ye hota hai qoom k honehar logo ksath mil k mulk or qoom ko taraqi dayna weldone
 

Back
Top