شوہر کا قتل: پولیس کومقتول کی 3 عینی شاہد بیٹیوں کی تلاش

khatoon11231.jpg


کراچی کے علاقے صدر میں بیوی کے ہاتھوں شوہر کے قتل کے بعد لاش کے ٹکڑے کرنے کے کیس کی جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔

پولیس نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر مقتول کی ملزمہ بیوی کو پیش کیا۔سماعت کے موقع پر ملزمہ کے والد اور بھائی کا بھی بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے۔دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت میں ملزمہ اور مقتول کا نکاح نامہ بھی پیش کیا۔

عدالت نے ملزمہ کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز تک توسیع کر دی۔

سرکاری وکیل نے عدالت میں بتایا کہ کیس میں 3 عینی شاہد ہیں، تینوں عینی شاہد ملزمہ کے ہاتھوں قتل ہونیوالے شیخ سہیل کی بیٹیاں ہیں۔

تفتیشی افسر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وقوعہ کے وقت مقتول کی دو بیٹیاں وہاں پر موجود تھیں، ملزمہ کی بڑی بیٹی دونوں بہنوں کو رکشہ میں لے کر نامعلوم مقام پر چلی گئی اور اب تینوں کی تلاش جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شوہر کو قتل کرنے کئے بعد اسکی لاش ٹکڑے کرنے کے کیس میں اہم انکشافات سامنے آئے۔

پولیس کی انویسٹی گیشن کے مطابق 70 سالہ شوہر کو بے دردی سے قتل کرنے والی عاصمہ نامی خاتون آئس نشے کی عادی ہے۔

پولیس تفتیش کے مطابق خاتون عاصمہ رباب اور اس کا شوہر شیخ سہیل دونوں گزشتہ 7 سال سے آئس کا نشہ کررہے تھے، 2013 میں مقتول شیخ سہیل اور گرفتار خاتون رباب عرف عاصمہ کی شادی ہوئی تھی۔ دونوں میاں بیوی اکثر نشے میں ایک دوسرے سے لڑتے اور 2،2 ماہ تک ناراض بھی رہتے تھے۔


پولیس انویستی گیشن کے مطابق جس رات قتل ہوا ۔ اس رات دونوں مل کر آئس کا نشہ کررہے تھے، خاتون حد سے زیادہ نشہ کرچکی تھی تاہم مقتول نشہ کرتا اور باہر آتا جاتا رہا جس کی وجہ سے خاتون دونوں میں جھگڑا شروع ہوگیا۔ خاتون نے نشے کی حالت میں پہلے شوہر کو تھپڑ مارا جس پر دونوں گتھم گھا ہوگئے۔

اسی دوران خاتون کے ہاتھ ایک لوہے کی راڈ لگی جو اس نے اپنے شوہر کے سر پر راڈ ماری جس سے اسکے سر سے خون نکلنے لگا لیکن خاتون مسلسل زخمی شوہر پر تشدد کرتی رہی جس پر وہ زندگی کی بازی ہار گیا۔

خاتون نے پھر لاش کے ٹکرے کرنا شروع کر دیے، پہلے گردن اور بعد میں ہاتھ کاٹے اور کھڑکی سے باہر پھینک دئیے ۔مقتول کے ہاتھ کھڑکی سے باہر پھینکتے ہوئے چوکیدار نے دیکھا، خاتون نیچے آئی اور دونوں ہاتھ اٹھا کر ساتھ لے گئی۔
 

Back
Top