
شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث نورمقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل بن گئے۔۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ظاہرجعفر کےو الدین کا دفاع
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں گرفتار ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث نے کمرہ عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور دلائل دیئے کہ 20 جولائی رات ساڑھے 11 بجے ایف آئی آر درج ہوئی جس میں وقوعہ 10 بجے کا بتایا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں ظاہر جعفر کے والدین کا کوئی ذکر نہیں ہے، مرکزی ملزم اسلام آباد میں تھا اور اس کے والدین کراچی میں موجود تھے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ پھر انہیں ملزم کیسے بنا دیا گیا؟ عدالت دیکھے نور مقدم قتل کیس کی ایف آئی آر کے مطابق الزام کیا ہے؟ ملزمان شامل تفتیش ہوئے اور ضمانت قبل از گرفتاری کرائی، ضمانتی مچلکے داخل نہ ہونے کے باعث 24جولائی کو گرفتار کیا گیا۔
وکیل نے مزید کہا کہ اس کے بعد دونوں کو 27 جولائی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا گیا ، ضمانت بعد از گرفتاری درخواست 5اگست کو خارج ہوئی، ابتدائی طور پر ایف آئی آر میں قتل کی دفعہ لگائی گئی تھی تا ہم بعد میں شہادتیں چھپانے، سہولت کاری اور اعانت جرم کی دفعات کا اضافہ کیا گیا۔
خواجہ حارث نے مزید کہا کہ ظاہر جعفر کے دوران تفتیش انکشاف کی روشنی میں مدعی شوکت مقدم نے ضمنی بیان ریکارڈ کرایا۔ ملزم ظاہر جعفر نے بیان دیا کہ نور مقدم نے شادی سے انکار کیا، جس پر اس نے کہا کہ میں نور مقدم کو ختم کر کے جان چھڑا رہا ہوں۔ چوکیدار اور خانساماں جمیل کو کہا کہ کسی کو گھر میں نہ آنے دے کیونکہ میں نے نور کا کام تمام کرنا ہے۔
ظاہر جعفر کے بیان کے مطابق اس نے والد کو قتل کی اطلاع دی تو انہوں نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں میں سنبھال لوں گا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ برطانیہ میں تفتیشی بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جاتی ہے، سوال کے جواب دیتے وقت چہرے کے تاثرات بھی پتہ چل جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں بیان کسی اور زبان میں ریکارڈ ہوتا ہے بعد میں اس کا ٹرانسکرپٹ انگریزی میں تیار کیا جاتا ہے جس میں بعض دفعہ بیان کا مفہوم ہی بدل جاتا ہے۔
پٹیشنر کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے مینار پاکستان واقعے کا حوالے دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس ناخوشگوار واقعے میں پولیس نے کیا کیا؟ 10،20 لوگ اس واقعے میں ملوث تھے گرفتار ہر ایک کو کرلیا۔ میں تو سوچتا ہوں اب کسی تقریب میں جا ہی نہیں سکتا، ڈر لگ گیا ہے کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوا تو محض کیمرے میں نظر آنے پر دھر لیا جاﺅں گا۔
جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور سے استفسار کیا کہ واقعہ کی اطلاع پولیس کو کس نے دی؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ پولیس کی پٹرولنگ پارٹی نے گڑبڑ دیکھ کر تھانے اطلاع دی، پولیس کو اور کسی نے واقعہ کی اطلاع نہیں د ی
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ امید رکھتا ہوں وکیل صاحب نے دستاویز پڑھے ہوں گے، گھر کے باہر ہجوم موجود تھا لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/RV7WIVO.jpg