
مری میں گزشتہ روز برفانی طوفان کے دوران 21 افراد کی ہلاکتوں سے متعلق ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے۔
پنجاب حکومت کو پیش کی گئی سانحے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق واقعہ سڑکوں کی 2 سال سے مرمت نہ ہونے اور برف ہٹانے کی مشینری کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیش آیا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مری میں پھسلن کی وجہ سے سیاحوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، یہ مقام مری سے نکلنے والوں کیلئے مرکزی خارجی راستہ ہے ، اس مقام پر برفباری کی وجہ سے پھسلن پیدا ہوئی اور برف ہٹانے کیلئے کسی بھی قسم کی حکومتی مشینری موقع پر موجود نہیں تھی ۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ 2 سالوں کے دوران مری اور اس کے اطراف کی سڑکوں کی مناسب دیکھ بھال اور مرمت نہیں ہوسکی تھی جس کی وجہ سے سڑکوں پر گڑھے پڑ چکے تھےاور انہی گڑھوں میں جمع ہونے والی برف سخت ہونے سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق گاڑیوں میںموجود افرادکاربن مونو آکسائیڈ سے جاں بحق ہوئے۔ مری میں طوفان کے باعث 16 مقامات پر درخت گرنے سے ٹریفک بلاک ہو گئی اور سیاح پھنس گئے۔
https://twitter.com/x/status/1480174647262035972
تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ جس رات طوفان آیا اس رات مری کے مختلف علاقوں میں بجلی کی سپلائی منقطع تھی جس کی وجہ سے سیاحوں کی اکثریت نے ہوٹلز چھوڑ کر گاڑیوں میں رات گزارنے کو ترجیح دی، مری میں ایسا کوئی پارکنگ ایریا نہیں ہے جہاں گاڑیوں کو پارک کیا جاسکتا۔
پنجاب حکومت کو پیش کی گئی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق رات گئے راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر اور سی پی او نے مری میں گاڑیوں کی آمدو رفت پر پابندی عائد کردی جس سے مری کی سڑکوں پر جمع ہونےوالی برف کو ہٹانے کیلئے مشینری کے ڈرائیورز بروقت رپورٹ نہ کرسکے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صبح 8 بجے جب طوفان تھما تو انتظامیہ حرکت میں آئی تاہم مری کے اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی ٹریفک پولیس نے ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کیلئے موقع پر موجود رہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3murreereport.jpg