
لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ نے حکومت کو لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی، سماعت کے دوران لاپتا افرادکی عدم بازیابی پر متعلقہ اداروں پر برہمی کا اظہار کیا اور ان کے اہلخانہ کی کفالت کفالت سرکار کے سپرد کرنے کا میکنزم بنانے کے لیے سیکریٹری سوشل ویلفیئر، سیکرٹری زکوة، سیکرٹری وومن ڈیولپمنٹ اور ڈائریکٹر بیت المال کو طلب کرلیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے ایک بار مرنے کا اتنا دکھ نہیں ہوتا، لاپتا افرادکے اہلخانہ روز روز مرتے ہیں۔ ریاست پوری کی پوری فیملیز کو کیوں دشمنی پر اترنے کے لیے مجبور کررہی ہے؟ لاپتا افراد کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے مزید کہا کہ اس گھرانے پر کیا گزرتی ہوگی جس کا سربراہ لاپتا ہے۔ جس گھر کا سربراہ 7، 8 سال سے لاپتا ہے سوچیں اس پر خاندان پر کیا گزرتی ہوگی؟ لاپتا شہری کسی کیس میں مطلوب نہیں تھے تو انکے خاندان کی کفالت کون کرے گا؟ کب تک خواتین کے بھائی بوڑھے ماں باپ دوسروں کی کفالت کرتے رہیں گے۔
رینجرز کے وکیل حبیب احمد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت یا انہیں معاوضہ دینے کے لیے کمیٹی بنا دی جائے۔ لاپتا افراد کا ہر کیس ایک جیسا نہیں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے اب ہم لاپتا افراد کے اہلخانہ کو کمیٹیوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ سرکار اپنی چوائسز پر روزانہ سیکڑوں افراد کو ملازمت فراہم کرتی ہے۔ من پسند افراد کو تو ملازمتیں فراہم کرتے ہیں کچھ اللہ کے بندوں کے لیے بھی کریں۔ لاپتا شخص کی بیوی،بیٹی یا بیٹے کو ہی سرکاری ملازمت دے دی جائے۔
عدالت نے لاپتا شہری عادل خان، محمد علی اور محمد نعیم کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کردی، عدالت نے سیکریٹری سوشل ویلفیئر، سیکرٹری زکوة، سیکرٹری وومن ڈیولپمنٹ اور ڈائریکٹر بیت المال، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر کو 7 اکتوبر کو طلب کرلیا۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/vYW00X6/lapata.jpg