
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے سعودی عرب کو ایران کا دشمن یا ایران کو سعودی عرب کا دشمن قرار دینا ناقابل قبول ہے،شامی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کشیدگی کے دوران بھی ایران نے سعودی عرب کو ہرگز دشمن ملک قرار دینے سے گریز کیا تھا،
ایرانی صدر نے کہا سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے صرف امریکا اور اسرائیل کو دشمن قرار دیا،امریکا اور اسرائیل نے ایران کو فوبیا بناکر خطے کے ممالک کو ڈرانے اور دھمکانے کی سازش کی، وقت کے ساتھ یہ سازش بے نقاب ہوگئی۔
ابراہیم رئیسی نے مزید کہا ایران اور سعودی عرب دو بڑے ملک ہیں، تعلقات بحالی سے خطے میں بڑی اہم تبدیلیاں رونما ہوں گی،ایران گزشتہ دہائیوں میں بھی شام کے ساتھ کھڑا تھا اور مستقبل میں بھی کھڑا رہے گا۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ شام کے صدر بشارالاسد نے امریکی اتحاد اور اسرائیل کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے، امریکا اور اس کے حواریوں نے شام کو تقسیم کرنے کی گھناؤنی سازش کی تھی،امریکیوں نے داعش اور دیگر دہشتگرد گروپوں کو تشکیل دینے کا اعتراف کیا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ کچھ ممالک ان تنظیموں کے ساتھ تعاون اور معاملات کر رہے تھے۔ یہ ممالک داعش کی حمایت کر رہے تھے اور انہیں ہتھیار فراہم کر رہے تھے۔ لیکن اب انہیں احساس ہے کہ وہ بالکل غلط تھے۔ واضح رہے اس ہفتے کے شروع میں رئیسی نے شام کا دو روزہ دورہ کیا تھا اور اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ میں ایک اہم موڑ قرار دیا۔
مارچ میں چین کی ثالثی میں سعودی اور ایران کے مابین سفارتی تعلقات بحال کرنے کا معاہدہ طے پا گیا، صدر شی جن پنگ کی کوششوں سے ایران اور سعودی عرب کے حکام کے مابین 6 سے 10 مارچ مذاکرات ہوئے تھے۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا سعودی عرب اور ایران کے درمیان اچھے تعلقات کی بحالی کے لیے چین کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے جواب میں تینوں ممالک اعلان کرتے ہیں کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔
سعودی سرکاری پریس ایجنسی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سعودی عرب، ایران اور چین کی اعلٰی قیادت کے مابین ہونے والے معاہدے کے تحت سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات کی میزبانی چین کرے گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/24ibrahiraeesisisisi.jpg