توانائی کے حصول کے لئے گولیاں کھانے کے بجائے تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔ فوٹو: فائل
بلاشبہ توانائی انسانی جسم کی نہایت اہم ضرورت ہے مگر سارا دن کام کاج کے بعد اس میں کمی آجاتی ہے اور اسی کمی کی وجہ سے آج دنیا بھر میں کروڑوں افراد تھکاوٹ، سستی، دورانِ کام سانس کا پھولنا اور ان جیسی دیگر پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔
یہ درست ہے کہ دن بھر کام کاج سے جسمانی توانائی کم ہوجاتی ہے لیکن تھوڑی سی توجہ سے کھوئی ہوئی توانائی کو واپس حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے سب سے پہلے آپ کو مصنوعی انرجی مشروبات چھوڑنا ہوں گے اور ان کی جگہ ایسی غذائوں کو دینا ہوگی،جن کے استعمال کے بعد آپ دن بھر توانا اور تروتازہ رہیں گے۔ تویہاں ہم آپ کو چند ایسی غذائوں کے بارے میں ہی بتانے جا رہے ہیں، جو آپ کو دن بھر چست و توانا رکھ سکتی ہیں۔توانائی سے بھرپورغذائیں: ایسی غذائوں کا استعمال کریں جو مختلف پروٹینز اور ریشوں سے بھرپور ہوں، یعنی توانائی کے حصول کے لئے گولیاں کھانے کے بجائے تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔تربوز: 2012ء میں نیوٹریشن سٹڈی نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ڈی ہائیڈریشن (پانی کی کمی) جسمانی توانائی کو چوس جاتی ہے،
لہذا اس قسم کے مسئلہ سے بچنے کے لئے تربوز کا استعمال کیا جائے، کیوں کہ اس میں 90 فیصد پانی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تربوز مختلف اقسام کے وٹامنز اور منرلز سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔دہی: دہی کا استعمال نظام انہضام کو بہتر بنا کر خوراک کو جزو بدن بنانے کے عمل کو فعال کر دیتا ہے، جس سے جسم کو توانائی حاصل ہوتی ہے۔پنیر: 2011ء میں کیمبرج یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پروٹین سے بھرپور غذائیں آپ کو زیادہ دیر تک چست و توانا رکھ سکتی ہیں۔ لیکن انڈے، دودھ اور دہی کے علاوہ ناشتہ میں پروٹین کا حصول تھوڑا مشکل کام ہے، تو یہاں پھر آپ پنیر کے ذریعے زیادہ مقدار میں پروٹین
حاصل کر سکتے ہیں۔ بھیڑ، بکری اور گائے کے دودھ سے بنی پنیر کے دو چمچ میں 4گرام پروٹین،
40کیلوریزاور 21/2گرام فیٹ موجود ہوتا ہے۔
اخروٹ: اخروٹ میلاٹونین نامی ہارمون پیدا کرنے میں نہایت معاون ہے۔ یہ ہارمون ہمارا جسم قدرتی طور پر غروب آفتاب کے بعد پیدا کرنا شروع کرتا ہے۔ میلاٹونین نامی ہارمون نیند لینے کے لئے ضروری ہے اور جب آپ اچھی طرح نیند لیتے ہیں تو جسمانی توانائی پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور آپ اچھے طریقے سے سارا دن اپنے کام سرانجام دے پاتے ہیں۔کافی: مختلف تحقیقات کے مطابق کافی پینے سے ڈپریشن کے خطرات میں کمی ہوتی ہے اور ڈپریشن توانائی کے اخراج کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔
سبز چائے: اگر آپ کافی نہیں پیتے تو سبز چائے ضرور استعمال کریں، کیوں کہ یہ ایل تھینینو نامی ایمنوایسڈ سے بھرپور ہوتی ہے، جو کسی بھی بیماری کی صورت میں توانائی کے ضیاع کو روکتا ہے۔ان کے علاوہ توانائی کے حصول کے برائون رائس (چاول)، مسور کی دال اور دلیہ میں دودھ شامل کرکے استعمال کرنا بھی نہایت مفید ہے۔
توانائی کے حصول کے لئے گولیاں کھانے کے بجائے تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔ فوٹو: فائل
بلاشبہ توانائی انسانی جسم کی نہایت اہم ضرورت ہے مگر سارا دن کام کاج کے بعد اس میں کمی آجاتی ہے اور اسی کمی کی وجہ سے آج دنیا بھر میں کروڑوں افراد تھکاوٹ، سستی، دورانِ کام سانس کا پھولنا اور ان جیسی دیگر پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ یہ درست ہے کہ دن بھر کام کاج سے جسمانی توانائی کم ہوجاتی ہے لیکن تھوڑی سی توجہ سے کھوئی ہوئی توانائی کو واپس حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے سب سے پہلے آپ کو مصنوعی انرجی مشروبات چھوڑنا ہوں گے اور ان کی جگہ ایسی غذائوں کو دینا ہوگی،جن کے استعمال کے بعد آپ دن بھر توانا اور تروتازہ رہیں گے۔ تویہاں ہم آپ کو چند ایسی غذائوں کے بارے میں ہی بتانے جا رہے ہیں، جو آپ کو دن بھر چست و توانا رکھ سکتی ہیں۔ توانائی سے بھرپورغذائیں: ایسی غذائوں کا استعمال کریں جو مختلف پروٹینز اور ریشوں سے بھرپور ہوں، یعنی توانائی کے حصول کے لئے گولیاں کھانے کے بجائے تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔ تربوز: 2012ء میں نیوٹریشن سٹڈی نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ڈی ہائیڈریشن (پانی کی کمی) جسمانی توانائی کو چوس جاتی ہے، لہذا اس قسم کے مسئلہ سے بچنے کے لئے تربوز کا استعمال کیا جائے، کیوں کہ اس میں 90 فیصد پانی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تربوز مختلف اقسام کے وٹامنز اور منرلز سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔ دہی: دہی کا استعمال نظام انہضام کو بہتر بنا کر خوراک کو جزو بدن بنانے کے عمل کو فعال کر دیتا ہے، جس سے جسم کو توانائی حاصل ہوتی ہے۔ پنیر: 2011ء میں کیمبرج یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پروٹین سے بھرپور غذائیں آپ کو زیادہ دیر تک چست و توانا رکھ سکتی ہیں۔ لیکن انڈے، دودھ اور دہی کے علاوہ ناشتہ میں پروٹین کا حصول تھوڑا مشکل کام ہے، تو یہاں پھر آپ پنیر کے ذریعے زیادہ مقدار میں پروٹین حاصل کر سکتے ہیں۔ بھیڑ، بکری اور گائے کے دودھ سے بنی پنیر کے دو چمچ میں 4گرام پروٹین، 40کیلوریزاور 21/2گرام فیٹ موجود ہوتا ہے۔
اخروٹ: اخروٹ میلاٹونین نامی ہارمون پیدا کرنے میں نہایت معاون ہے۔ یہ ہارمون ہمارا جسم قدرتی طور پر غروب آفتاب کے بعد پیدا کرنا شروع کرتا ہے۔ میلاٹونین نامی ہارمون نیند لینے کے لئے ضروری ہے اور جب آپ اچھی طرح نیند لیتے ہیں تو جسمانی توانائی پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور آپ اچھے طریقے سے سارا دن اپنے کام سرانجام دے پاتے ہیں۔ کافی: مختلف تحقیقات کے مطابق کافی پینے سے ڈپریشن کے خطرات میں کمی ہوتی ہے اور ڈپریشن توانائی کے اخراج کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔
سبز چائے: اگر آپ کافی نہیں پیتے تو سبز چائے ضرور استعمال کریں، کیوں کہ یہ ایل تھینینو نامی ایمنوایسڈ سے بھرپور ہوتی ہے، جو کسی بھی بیماری کی صورت میں توانائی کے ضیاع کو روکتا ہے۔ ان کے علاوہ توانائی کے حصول کے برائون رائس (چاول)، مسور کی دال اور دلیہ میں دودھ شامل کرکے استعمال کرنا بھی نہایت مفید ہے۔
جو لوگ ایک دن میں 8 گھنٹے سے کم نیند کرتے ہیں ان کی جسمانی توانائی گھٹتی چلی جاتی ہے۔ فوٹو : فائل
ایک رات میں 8گھنٹے سونا ہر کسی کے بس میں نہیں اور جو لوگ نیند کی کمی میں مبتلا ہوتے ہیں، ان کی جسمانی توانائی گھٹتی چلی جاتی ہے اور جسم سستی کا شکار ہو جاتا ہے۔ تو یہاں ہم آپ کو ایسی غذاؤں کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے، جو آپ کو جسمانی طاقت بہم پہنچا کر سستی اور کاہلی کا خاتمہ کر دیں۔ انڈہ: انڈے کی زردی قدرتی طور پر وٹامن بی سے بھرپور ہوتی ہے اور وٹامن بی غذا کو توانائی میں بدلنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ انڈے میں وٹامن ڈی بھی پایا جاتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈہ میں ایسے پروٹین پائے جاتے ہیں جو جسمانی نشوونما کے لئے ناگزیر سمجھے جاتے ہیں۔ لہذا جسمانی توانائی کے حصول کے لئے ناشتہ میں ایک انڈے کی زردی اور دو سے تین انڈوں کی سفیدی کو ضرور استعمال کریں۔ کافی: کسی مشقت کے بعد اگر آپ فوری طور پر توانائی کی بحالی چاہتے ہیں تو کافی پیئں، کیوں کہ اس میں کیفین نامی ایسا مادہ پایا جاتا ہے جو مرکزی اعصابی نظام میں تحریک پیدا کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ کافی میں اگر تھوڑا دودھ ملا لیا جائے تو اس سے وٹامن ڈی اور کیلیشیم بھی ملتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے۔ سویابین: سویا بین بہت زیادہ توانائی بخش غذا ہے، جس میں وٹامن بی، کوپر اور فاسفورس پایا جاتا ہے۔ اس کا استعمال جسم کے لئے ویسے ہی ضروری ہے جس طرح گاڑی چلانے کے لئے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوپر اور فاسفورس غذا کو جزو بدن بنانے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سالم اناج: ریشوں سے بھرپور یہ غذا جسم سے گلوکوز کے اخراج کے عمل کو سست کر دیتی ہے، جس سے نقاہت کا احساس کم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ شوگر کی ایک خاص مقدار بھی سالم اناج میں پائی جاتی ہے، جو جسمانی توانائی کیلئے نہایت ضروری تصور کی جاتی ہے۔ خشک میوہ جات: خشک اور گری دار میوہ جات پروٹین، چکنائی (فیٹس) اور ریشوں (فائبر) کے حصول کا مثالی ذریعہ ہیں، جو جسمانی نشوونما اور توانائی کے لئے مفید ہے۔ اس کے علاوہ خشک اور گری دار میوہ جات میں شامل اجزاء جسم سے توانائی کے اخراج کے عمل کو بھی آہستہ کر دیتے ہیں۔ پانی: جسم میں توانائی کی سطح کو بحال رکھنے کے لئے آبیدگی (ہائیڈریشن) نہایت اہم ہے۔ لہذا صاف پانی کے زیادہ استعمال کو یقینی بنائیں۔ اس کے علاوہ پانی غذا کو خون میں پہنچانے کا بھی اہم ذریعہ ہے، جس سے جسمانی توانائی میں بہتری آتی ہے۔ کدو کا بیج: بھاری مشقت کے بعد فوری توانائی کی بحالی کے لئے کدو کے بیج کا استعمال نہایت سود مند ہے۔ امریکی ماہر طب ڈاکٹر ڈنکن کا کہنا ہے کہ کدو کا بیج میگنیز، میگنیشیم، فاسفورس اور زنک سے بھرپور ہوتا ہے، جو جم (ورزش) کے اوقات بڑھانے میں نہایت مددگار ہے۔ ڈاکٹر ڈنکن کے مطابق اگر آپ کو کدو کے بیج دستیاب نہیں تو بازار سے اس کا تیل آسانی مل سکتا ہے، جس کا استعمال کا بھی وہی فائدہ ہے جو بیج کا ہے۔