
نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو حکومت کی طرف سے دیا گیا پروٹوکول واپس لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال اپنے عہدے سے ہٹنے کے باوجود اب تک حکومت کی طرف سے دیا گیا سرکاری پروٹوکول استعمال کر رہے تھے جس میں انہیں 4 پولیس اہلکاروں کے ساتھ ایک سرکاری گاڑی بھی دی گئی تھی تاہم اب ان سے پروٹوکول واپس لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق چیئرمین نیب کے پروٹوکول پر تعینات پولیس اہلکاروں کو پولیس لائنز میں رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے باوجود اب تک سکیورٹی نفری فراہم کی جا رہی تھی جن میں ٹریفک پولیس کا ایک پائلٹ، ایک گاڑی اور 4 پولیس اہلکار شامل تھے۔
وزیراعظم شہبازشریف اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے بعد لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کو 2 سالوں کے لیے چیئرمین نیب تعینات کیا گیا تھا۔ موجودہ چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کو تنخواہ اور مراعات سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے برابر دی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کو 4 سال کی مدت پوری ہونے کے بعد 6 اکتوبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہونا پڑا تھا اور اس دوران 2 صدارتی آرڈیننس بھی جاری کیے گئے جن کی معیاد پوری ہونے تک وہ کام کرتے رہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں جسٹس (ر) جاوید اقبال کو اکتوبر 2017ء میں چیئرمین نیب کے عہدے پر مقرر کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ پچھلے ہفتے پارلیمنٹ سے حکمران اتحاد نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر نیب ترمیمی بل 2021ء کثرت رائے سے منظور کروا لیا تھا جس میں چیئرمین نیب کی تقرری کا بھی ذکر تھا جس کے مطابق نئے چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے مشاورت کا عمل 2 مہینے پہلے شروع ہو گا۔ نئے ترمیمی قانون میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے جو 30 دنوں میں نام فائنل کرے گی۔