
ایف آئی اے ( وفاقی تحقیقاتی ادارے) نے اپنے 2 اہلکاروں کو زیر حراست ملزم کی مدد کرنے پر گرفتار کر لیا۔ زیر حراست ملزم کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ادارے نے اپنے اندر چھپی کالی بھیڑوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ملزم حافظ اصغر کو دوران ریمانڈ غیر قانونی سہولت فراہم کرنے پر ایف آئی اے نے اپنے دونوں اہلکاروں ہیڈ کانسٹیبل احتشام اور فرمان ایاز کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
ملزمان نے مبینہ طور پر دوران ڈیوٹی ملزم کو انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ کی سہولت فراہم کی جس سے ملزم نے اپنے بٹ کوائن کے اکاونٹس کے پاسورڈز تبدیل کئے۔ گرفتار اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے ملزم کو کرپٹو کرنسی چھپانے کی کوشش میں اعانت پہنچائی۔
دونوں اہلکاروں نے ملزم کی مدد کی جس سے اس نے دہشت گردی کے ثبوت مٹانے کی کوشش کی تاہم ادارے نے بروقت کارروائی کر کے ملزم کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا۔
حکام کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے ثنااللہ عباسی نے محکمے میں کرپشن کے حوالے سے زیروٹالرنس پالیسی اپنا رکھی ہے جس کے تحت اپنے ملازموں کو بھی سخت سے سخت سزائیں دی جا رہی ہیں۔
گرفتار اہلکاروں کے خلا ف اینٹی کرپشن کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/4wBfg1R.jpg