راولپنڈی، 14 وکلا کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

1300825_4771663_KBA_akhbar.jpg



پیکا ایکٹ کے تحت 10 سے 15 وکلا کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمہ ٹریفک پولیس کی مدعیت میں تھانہ کینٹ میں درج کیا گیا، جو ایک وکیل کی جانب سے قانون شکنی پر کارروائی کے بعد پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں قائم کیا گیا ہے۔


ایف آئی آر کے مطابق ٹریفک وارڈن نے ایک وکیل کو ہیلمٹ نہ پہننے پر چالان کیا اور موٹرسائیکل کے کاغذات نہ دکھانے پر گاڑی ضبط کرلی۔ اس پر وکیل نے دیگر وکلا کو فون کر کے موقع پر طلب کیا، جس کے بعد 10 سے 15 وکلا موقع پر پہنچ گئے۔


https://twitter.com/x/status/1934233600012018086
پولیس کے بیان کے مطابق وکلا نے نہ صرف وارڈن سے بدتمیزی کی بلکہ اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔ واقعے کی ویڈیو وکلا کی جانب سے بنائی گئی اور بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی، جس کا مقصد پولیس کو بدنام کرنا تھا۔


پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے مطیع اللہ جان نے کہا راولپنڈی میں پیکا ایکٹ کے تحت 14 وکلا کیخلاف درج مقدمہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کیوجہ سے درج ہوا ہے، پاکستان کی اعلیٰ ترین ان دونوں تنظیموں نے پیکا ایکٹ اور اس میں ہونے والی ترامیم کی حمایت کی اور اسکے تحت صحافیوں اور دیگر کیخلاف مقدمات درج کرنے کے لئیے حکومت کو ترغیب بھی دی تھی، ۱۴ وکلا کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ ایسے وقت میں درج ہوا ہے کہ جب حکومت نے چند دن پہلے ہی بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کیلئیے بجٹ میں کروڑوں روپوں کے فنڈز مختص کیئے ہیں۔ سپریم کورٹ بار ایم او یو کے تحت ڈی ایچ اے کو اپنی رہائشی سکیم حوالے کر دی ہے اور پاکستان بار کونسل ایڈوکیٹ فاروق ایچ نائک جیسے پیپلز پارٹی کے جیالے کے کنٹرول میں ہے، پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں کیخلاف مقدمات درج ہوئے تو یہ وکلا تنظیمیں تماشہ دیکھ رہی تھی صرف چند غیرت مند وکلا نے صحافیوں کا ساتھ دیا تو اب وکلا خود بھی بھگتیں گے۔ نواز شریف کے دور میں پیکا قانون لایا گیا، عمران خان حکومت نے جب اسکا بے دریغ استعمال شروع کیا تو اُس وقت عابد ساقی ائڈوکیٹ کی قیادت میں بار کونسل اور صحافیوں کی پی ایف یو جے نے ایک جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی بنائی جسکے بعد چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بطور سربراہ اسلام آباد ہائی کورٹ صحافیوں اور آزادئی رائے کے آئینی حق کو بھرپور تحفظ دیا۔ اب مذکورہ دو بڑی وکلا تنظیموں کے ساتھ ہائی کورٹ بھی حکومت کی شامل باجا ہو چکی ہے، اگر ابھی بھی وکلا نے پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کی اپنی قیادت اور انکی پالیسیوں کیخلاف آواز بلند نہ کی تو پھر بہت دیر ہو جائیگی
اگر وکلا اور صحافی برادری نے اپنی مفاد پرست قیادت کو جوابدے نہ بنایا تو پھر بڑا نقصان ہو جائیگا۔


۔

https://twitter.com/x/status/1934135745435885748
 
Last edited:

Spartacus

Chief Minister (5k+ posts)
Wakeel Aooor Wooooo Bheeee Punjab Kay
;)
Bahooot Dramabaaaz Hota Hain ;)
Khud Ko Khanooon Say Balater Samaghtay Hain !!!!
 

Back
Top