دھاندلی کے الزام میں بنگلہ دیش کے سابق چیف الیکشن کمشنر کو گرفتار کرلیا گیا

1750743379920.png


ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے پیر کے روز سابق چیف الیکشن کمشنر کے ایم نورالہدیٰ کو انتخابی دھاندلی کے الزامات میں چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

77 سالہ نورالہدیٰ پر الزام ہے کہ انہوں نے معزول آمر شیخ حسینہ کے حق میں انتخابات میں دھاندلی کی۔ ان کی گرفتاری ایک روز بعد عمل میں آئی جب ایک ہجوم نے ان کے گھر پر حملہ کیا، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، گلے میں جوتوں کا ہار پہنایا، اور بالآخر پولیس کے حوالے کر دیا۔

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ، نور الہدیٰ اور دو دیگر الیکشن کمشنرز سمیت23افرادکیخلاف بی این پی نے گزشتہ روزمقدمہ درج کرایا تھا،ڈھاکہ میٹرو پولیٹن پولیس کے ڈپٹی کمشنرمحید الاسلام کے مطابق پولیس نے نور الہدیٰ کو ان کے گھر سے گرفتارکیا۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے اتوار کو نورالہدیٰ اور دیگر سابق الیکشن کمشنرز کے خلاف شیخ حسینہ کے حق میں انتخابات میں دھاندلی کا مقدمہ درج کروایا۔

یاد رہے کہ شیخ حسینہ کا 15 سالہ دورِ اقتدار عوامی تحریک کے نتیجے میں اگست 2024 میں ختم ہوا تھا۔

پولیس نے نورالہدیٰ کو عدالت لے جاتے وقت ہیلمٹ پہنایا تاکہ ان کی حفاظت کی جا سکے۔

سوشل میڈیا پر زیرگردش ایک ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ لوگوں کا ایک گروپ سابق چیف الیکشن کمشنر کے گرد جمع ہوتا ہے، انکے گلے میں جوتوں کے ہار ڈالتا ہے اور پھرحملہ کرتا ہےبعد ازاں پولیس انہیں اپنی تحویل میں لےلیتی ہے۔

عبوری حکومت نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ: "کسی بھی ملزم پر حملہ کرنا اور اسے تشدد کا نشانہ بنانا نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ آئین و قانون کے خلاف اور ایک مجرمانہ عمل ہے۔"

انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس حملے کی مذمت کی۔ "آئین او سالش کیندرا" نامی تنظیم سے ابو احمد فیض‌ال کبیر نے کہا: "یہ مکمل طور پر قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی ہے۔"

اس خبر کا سورس ڈان نیوز ہے



 
Last edited by a moderator:

Back
Top