خواجہ آصف، خواجہ سعدرفیق اور حامد میر کے عمران خان پر لفظی وار

hamidh111.jpg

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے عمران خان کوئی بھی کام اپنے مال پر نہیں کرتے، یہ تو وہ لوگ ہیں جو زکوۃ کےپیسے بھی سیاسی فنڈز میں جمع کروادیتے ہیں۔

تفصیلات کےمطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے لاہور میں خواجہ رفیق کی برسی کے موقع منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کیا اور عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ خود اور ان کے پیروکارجیب کترےہیں،انہوں نے تو زکوۃ کےپیسوں کو سیاسی فنڈز میں جمع کروایا اور ان پیسوں سے ستر لاکھ روپے ایک خاتون کو بھی دیئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میری ذاتی رائے یہ تھی کہ جب عمران خان کے خلاف عدم اعتماد ہوئی تھی تب الیکشن کروانے چاہیے تھے، تاہم اب حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے، ہم بلیک میل ہوکر ملک میں انتخابات نہیں کروائیں گے۔

دوسری جانب خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان نے ایک دو سال اور ٹھوکر کھانی ہے،آخرکار انہیں ہمارے پاس ہی آنا پڑے گا، تم ایک بار پھر واردات کرنا چاہتے ہو، جنرل باجوہ قصوروار نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں آپکو کیا سمجھتا تھا اور آپ کیا نکلے، آپ نے یہ ریاست مدینہ بنائی؟ آپ نے سیاست کو گندا کردیا ہے

حامد میر کا خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ن لیگ والے خوش نہ ہوں آڈیوز، ویڈیوز سب کی آئیں گی، اس حمام میں سب ننگے ہیں،عمران خان کو مسلط کرنے کے ذمہ دار شہباز شریف بھی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جنرل باجوہ، جنرل نوید مختار اور جنرل فیض کی میٹنگ ہوئی جس میں کہا گیا کہ عمران خان کو نہیں لانا، شہباز شریف کو بلا کر وزیراعظم بننے کی پیشکش کی گئی لیکن شہبازشریف نے اپنے بھائی کیساتھ کھڑا ہونیکا فیصلہ کیا۔
 

Masud Rajaa

Siasat member
Why have we been and continue to engage in other countries' conflicts, even if it is for financial gain? Where did that money go? It seems that someone must be benefiting from it. The people of Pakistan, on the other hand, have received nothing but suffering as a result of our involvement in these wars.
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
گزشتہ دنوں ایبٹ آباد میں ایک تاریخی شخصیت 106 سال کی عمر میں وفات پا گئیں
آپ کو جان کر حیرت ھو گی کہ وہ کون سی شخصیت تھی جو گمنام رھی تو وہ اس سید اکبر کی بیوی تھی ، جس نے 1951 میں ھمارے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کا لیاقت باغ میں قتل کیا تھا

اس سید اکبر کو تو موقع پر ھی پکڑنے کی بجائے قتل کیا گیا تھا ، مگر اس کے چار بیٹوں اور بیوہ کو ایبٹ آباد کنج قدیم میں ایک گھر آلاٹ کیا گیا اور سخت پہرے میں اس وقت کی جدید ترین سہولیات بھی مہیا کی گئی تھیں اس کا بڑا بیٹا دلاور خان جو اس وقت 8 سال کا تھا ، آج بھی 85 سال کی عمر میں زندہ سلامت اپنے ذاتی بہت بڑے گھر میں شملہ ہل بانڈہ املوک میں رھائش پزیر ھے کیونکہ جو گھر ان کو اور اس کی ماں کو آلاٹ کیا گیا تھا ، وہ بیوہ کے نام پہ تھا اور ان کا بچپن وھاں گزرا

اسی دوران پہرہ دینے والے سپاھی سے ان کی ماں نے شادی کر لی اور اس کے ھاں 5 بچے یعنی 4 بیٹے اور ایک بیٹی کی مزید پیدائش ھوئی ، 8 بھائی اور ایک بہن والا کنبہ نہایت خوشحال زندگی گزارتا رھا

بالآخر دلاور خان کی شادی بھی اس کے دوسرے پاکستانی والد بدل زمان خان نے اپنی رشتہ دار سے کروائی جو 7 بچوں یعنی 4 بیٹوں اور 3 بیٹیوں کی ماں ھے ، سید اکبر کے باقی 3 بیٹے یکے بعد دیگرے امریکہ میں سیٹل کرا دیئے گئے

دلاور خان شادی کے کچھ عرصہ بعد کابل گیا ، بقول اس کے اپنی آبائی زمینیں دیکھنے اور اپنی بیوی اور ایک ھی بیٹا جو اس وقت تھا اس کو ماں کے پاس چھوڑ رکھا تھا 8 سال بعد واپس آیا اور بیوی بچے کو بھی لے گیا مگر کچھ عرصہ آنا جانا کرتا رھا اور بالآخر پچھلے 50 سال سے مستقل اپنے ذاتی گھر میں مقیم ھے الاٹ ھوا گھر ماں نے فروخت کر دیا اور دوسرے خاوند کے بچوں کے ساتھ نئے بنگلوں میں رھائش پزیر تھیں اور بالآخر دنیا سے رخصت ھو گئیں

امید ھے آپ لوگوں کو اس پی ایم کے قتل کے بارے کچھ تو سمجھ آئی ھو گی

لیاقت علی خان کو جس نے شہید کیا اس قاتل کی بیوہ کو وظیفہ دیا جاتا رھا اور وزیر اعظم لیاقت علی خان کی بیوہ رعنا لیاقت علی خان کی پینشن حکومت پاکستان کی جانب سے روک دی گئی
قاتل سید اکبر کے بیٹے امریکہ گئے اور وھاں کاروبار کر کے کروڑ پتی بنے ، جبکہ بھارت میں ھزاروں ایکڑ زرعی زمین سینکڑوں ملازم اور کروڑوں روپے ملک پاکستان کی خاطر ٹھکرا کر ہجرت کرنے والے نواب لیاقت علی خان کے بچے ان کی شہادت کے بعد سکول کی فیسوں اور روٹی کے چند نوالوں کو ترستے رھے
کس شخصیت کی ایما پر قائداعظم کی بہن کو جلوسوں میں نازیبا الفاظ سے نوازا گیا
قوم اب کھوجتی ھے پرکھتی ھے اور سمجھتی ھے مبینہ طور پر چیف سیکرٹری کے ساتھ جو ھوا اور ان سے جسطرح سمری پر دستخط کرائے گئے اس کے بعد ان بھولی بسری یادوں کا تازہ ھو جانا ایک فطری سا عمل ھے ،،،،،،،?‍♂️?✅
کاپی پیسٹ
 

Back
Top